
وزیراعظم شہباز شریف کا سخت نوٹس – سرکاری دفاتر میں تاخیر اور غیرحاضری پر کڑی کارروائی
اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے وفاقی دارالحکومت میں منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران سرکاری دفاتر میں تاخیر اور غیر حاضری پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ اب سرکاری دفاتر میں وقت کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی اور ایسے افسران کے خلاف سخت کارروائی ہوگی جو اپنی ذمہ داریاں وقت پر ادا نہیں کرتے۔
سرکاری دفاتر میں تاخیر کا بڑھتا ہوا رجحان
حکومتی رپورٹ کے مطابق گزشتہ چند ماہ سے وفاقی وزارتوں، ڈویژنز اور خودمختار اداروں میں افسران و عملے کی غیر حاضری اور تاخیر کے باعث حکومتی معاملات کی رفتار متاثر ہو رہی ہے۔ عوامی شکایات میں اضافہ اور اہم منصوبوں میں تاخیر کی ایک بڑی وجہ وقت کی پابندی نہ کرنا بتائی گئی ہے۔
وزیراعظم نے اس صورتحال کا سخت نوٹس لیتے ہوئے واضح کیا کہ سرکاری دفاتر میں وقت پر حاضری اور کام کی بروقت تکمیل حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ “عوامی خدمت کے اداروں میں وقت کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جا سکتی، یہ عوام کے اعتماد کو مجروح کرتی ہے اور ملکی ترقی کی رفتار کو سست کرتی ہے۔”
بیوروکریسی کو براہ راست ہدایات
وزیراعظم نے وفاقی سیکرٹریز اور ادارہ سربراہان کو خصوصی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ وہ خود وقت کی پابندی میں مثال قائم کریں تاکہ نچلی سطح کے ملازمین بھی اس پر عملدرآمد کریں۔ اس حوالے سے سیکریٹری کابینہ نے تمام وزارتوں اور محکموں کو خطوط بھی ارسال کر دیے ہیں جن میں وقت کی خلاف ورزی پر کڑی کارروائی کا عندیہ دیا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا سخت نوٹس متعارف کرانے کی تیاری
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس کے دوران بتایا کہ حکومت سرکاری دفاتر میں حاضری اور کام کی نگرانی کے لیے جدید ڈیجیٹل ٹائم مینجمنٹ سسٹم متعارف کرانے جا رہی ہے۔ اس سسٹم کے ذریعے ملازمین کی حاضری، دفتر میں موجودگی اور وقت پر کام کی تکمیل کو آن لائن مانیٹر کیا جا سکے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ڈیجیٹائزیشن سے نہ صرف شفافیت بڑھے گی بلکہ بدعنوانی اور غیر ضروری تاخیر کو بھی ختم کیا جا سکے گا۔ یہ اقدام عوامی خدمت کے معیار کو بہتر بنائے گا اور سرکاری مشینری کو تیز اور مؤثر بنائے گا۔”
غیر حاضری پر سخت سزا کا عندیہ
وزیراعظم نے واضح کیا کہ وہ افسران جو بار بار غیر حاضر رہتے ہیں یا وقت پر اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتے، ان کے خلاف ڈسپلنری ایکشن، تنزلی اور معطلی جیسے اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ “حکومت میں کام کرنے والے ہر فرد کو اپنی ذمہ داری سمجھنی چاہیے۔ عوام کی خدمت کرنے کے لیے پہلے وقت کی پابندی اور ایمانداری ضروری ہے۔”
عوامی شکایات کے لیے ہیلپ لائن کا آغاز
وزیراعظم نے ہدایت دی کہ ایک مرکزی ہیلپ لائن قائم کی جائے جس پر شہری سرکاری دفاتر میں پیش آنے والی تاخیر یا غیر حاضری کی شکایات درج کرا سکیں۔ شکایت موصول ہونے پر فوری تحقیقات ہوں گی اور متعلقہ افسر کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
انتظامی ماہرین کا کہنا ہے کہ سرکاری دفاتر میں تاخیر اور غیر حاضری طویل عرصے سے ایک بڑا مسئلہ رہی ہے جس کے باعث ترقیاتی منصوبے اور عوامی سروسز متاثر ہوتی رہی ہیں۔ اگر حکومت واقعی وقت کی پابندی پر سختی سے عملدرآمد کرتی ہے اور جدید مانیٹرنگ سسٹم متعارف کراتی ہے تو سرکاری اداروں کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا یہ اقدام بیوروکریسی میں نظم و ضبط قائم کرنے اور عوامی سروسز کو بہتر بنانے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ وقت بتائے گا کہ یہ اقدامات سرکاری دفاتر میں بروقت حاضری اور کارکردگی کو کس حد تک بہتر بناتے ہیں۔ تاہم، حکومتی عزم اور سخت احکامات سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ اب تاخیر اور غیر ذمہ داری برداشت نہیں کی جائے گی




