عالمی
Trending

یوکرینی صدر زیلنسکی کی وائٹ ہاؤس آمد اور صدر ٹرمپ کا پرجوش استقبال

یوکرینی صدر زیلنسکی کی وائٹ ہاؤس آمد اور صدر ٹرمپ کا پرجوش استقبال

واشنگٹن میں ایک اہم سفارتی لمحہ اس وقت دیکھنے کو ملا جب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس پہنچے۔ اس موقع پر صدر ٹرمپ نے ان کا پرجوش استقبال کیا اور دونوں رہنماؤں کی ملاقات نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی۔ ملاقات کا بنیادی موضوع روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ اور اس کے ممکنہ خاتمے کے لیے اقدامات رہا۔ صدر ٹرمپ نے گفتگو کے آغاز میں کہا کہ ان کا خیال ہے روسی صدر بھی جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں اور ہم سب کو ایسے نتیجے تک پہنچنا چاہیے جس سے سب کو فائدہ ہو۔ ٹرمپ نے زور دیا کہ وہ ایسا حل نہیں چاہتے جو عارضی ہو اور چند سالوں بعد دوبارہ لڑائی شروع ہو جائے بلکہ ایسا امن چاہتے ہیں جو یوکرین اور خطے کے لیے دیرپا خوشحالی کا باعث بنے۔ اس موقع پر صدر زیلنسکی نے بھی کہا کہ جنگ کے خاتمے کے لیے صدر ٹرمپ کے سفارتی راستے کی حمایت کرتے ہیں اور دنیا کو ایسے ہر عمل کی پشت پناہی کرنی چاہیے جو جنگ کو ختم کر سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کے عوام سب سے بڑھ کر امن چاہتے ہیں اور عالمی برادری کو ان کی حمایت کے لیے سامنے آنا ہوگا۔ زیلنسکی نے مزید کہا کہ یوکرین کی سلامتی اور مستقبل کے استحکام کے لیے واضح سکیورٹی ضمانتیں ناگزیر ہیں۔ اس موقع پر وائٹ ہاؤس میں ماحول نہایت سنجیدہ مگر پرامید رہا اور دونوں صدور کے بیانات نے دنیا کو امن کی ایک نئی کرن دکھائی۔

یوکرینی صدر زیلنسکی اور امریکی صدر ٹرمپ وائٹ ہاؤس ملاقات

سہ فریقی مذاکرات اور سکیورٹی ضمانتوں پر بات چیت، صدر ٹرمپ کا امن قائم رکھنے کا عزم

ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ اگر حالات سازگار رہے تو مستقبل قریب میں یوکرین اور روسی صدور کے ساتھ سہ فریقی ملاقات کی جا سکتی ہے تاکہ جنگ کے خاتمے اور دیرپا امن کے امکانات کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو امن کی ضرورت ہے تاکہ سب اپنی توانائی تجارت، ترقی اور خوشحالی پر صرف کر سکیں۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ جنگ کب ختم ہوگی مگر انہیں یقین ہے کہ امن قائم کرنے کا یہ موقع ضائع نہیں ہونا چاہیے۔ دوسری جانب صدر زیلنسکی نے زور دیا کہ یوکرین کو اپنی سکیورٹی کے حوالے سے مضبوط ضمانتیں چاہییں تاکہ ان کے عوام مستقبل میں محفوظ رہ سکیں۔ ٹرمپ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ روس، یوکرین اور یورپی رہنماؤں کے ساتھ مل کر ایسے اقدامات کریں گے جو خطے میں امن کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یورپی لیڈرز سے ملاقات کے بعد وہ روسی صدر سے فون پر رابطہ کریں گے تاکہ جنگ کے خاتمے کے لیے براہ راست گفتگو کی جا سکے۔ اس موقع پر دونوں صدور کے بیانات نے ایک امید افزا پیغام دیا کہ اگر عالمی طاقتیں مل کر کام کریں تو یوکرین میں جاری خونریز جنگ ختم ہو سکتی ہے۔ وائٹ ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات کو سفارتی حلقے ایک اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں کیونکہ اس نے نہ صرف موجودہ حالات میں بہتری کی امید پیدا کی بلکہ مستقبل کے لیے ایک ایسا لائحہ عمل بھی تجویز کیا جس سے یوکرین اور پورے خطے کو فائدہ ہو سکتا ہے۔ اس ملاقات نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ عالمی سیاست میں سفارت کاری ہی وہ راستہ ہے جس سے تنازعات کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے اور یہی زیلنسکی اور ٹرمپ کی گفتگو کا مرکزی نکتہ بھی رہا۔

مزید پڑھیں

گزشتہ ملاقات میں لباس پر تنقید کے بعد زیلنسکی وائٹ ہاؤس میں سوٹ پہنے نظر آئے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button