عالمی
Trending

جمعہ کی نماز ترک کرنے پر 2 سال قید اور بھاری جرمانے کا اعلان

جمعہ کی نماز ترک کرنے پر 2 سال قید اور بھاری جرمانے کا اعلان

ملائیشیا کی مشہور ریاست ترنکگانو نے ایک غیر معمولی اور سخت اعلان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ جو مرد بغیر کسی شرعی عذر کے نماز جمعہ چھوڑیں گے، ان پر اب قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اس قانون کے مطابق ایسے افراد کو نہ صرف دو سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے بلکہ تین ہزار رنگٹ (تقریباً دو لاکھ پاکستانی روپے) کا بھاری جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔
یہ فیصلہ مذہبی حوالے سے انتہائی اہم سمجھا جا رہا ہے کیونکہ اب سے پہلے اس ریاست میں صرف وہ افراد سزا کے مستحق ہوتے تھے جو لگاتار تین مرتبہ جمعہ کی نماز چھوڑتے تھے۔ لیکن ترنکگانو حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ اب اگر کوئی شخص ایک بار بھی بغیر وجہ کے جمعہ کی نماز ترک کرتا ہے تو وہ قابل سزا جرم کا مرتکب ہوگا۔

 عوامی رپورٹس اور گشت کے ذریعے نگرانی

ریاستی حکام کے مطابق، جمعہ کی نماز نہ پڑھنے والے مردوں کے خلاف کارروائی کے لیے دو طریقے اختیار کیے جائیں گے۔ پہلا طریقہ یہ ہوگا کہ اگر عوام میں سے کوئی شہری رپورٹ کرے کہ فلاں شخص نے نماز جمعہ نہیں پڑھی تو اس کی تصدیق کے بعد کارروائی کی جائے گی۔ دوسرا طریقہ یہ ہوگا کہ متعلقہ محکمے کے سرکاری گشت نماز کے وقت نگرانی کریں گے تاکہ ایسے افراد کو فوری طور پر قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
یہ قانون نہ صرف ایک مذہبی پہلو رکھتا ہے بلکہ معاشرتی اور انتظامی نقطہ نظر سے بھی ایک بڑا فیصلہ قرار دیا جا رہا ہے۔

ترنکگانو ریاستی ایگزیکٹو کونسل کے رکن محمد خلیل عبدالہادی نے اس قانون کے حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ "جمعہ کی نماز ترک کرنے والوں کو فوری سزا نہیں دی جائے گی بلکہ سب سے پہلے انہیں یاد دہانی کرائی جائے گی۔”
انہوں نے کہا کہ جمعہ کی نماز مسلمانوں کے لیے محض ایک عبادت نہیں بلکہ ایک اجتماعی اتحاد اور فرمانبرداری کی علامت ہے۔ ان کے مطابق، "جب لوگ بار بار یاد دہانی کے باوجود جمعہ کی نماز ادا نہیں کرتے، تب ان پر قید یا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔”

 ماضی کا قانون اور نیا حکم نامہ

اس سے قبل ترنکگانو میں یہ قانون موجود تھا کہ اگر کوئی شخص لگاتار تین مرتبہ نماز جمعہ چھوڑ دیتا ہے تو اسے سزا دی جائے گی۔ تاہم، نئے قانون میں یہ شرط ختم کر دی گئی ہے اور صرف ایک مرتبہ نماز ترک کرنے پر بھی سزا لاگو ہوگی۔ اس تبدیلی کو ایک انقلابی اقدام قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ یہ ریاست میں مذہبی قوانین کے نفاذ کے حوالے سے سختی کو ظاہر کرتا ہے۔

یہ اعلان نہ صرف ملائیشیا میں بلکہ دنیا بھر میں موضوع بحث بن گیا ہے۔ کئی اسلامی ممالک کے حلقوں نے اس فیصلے کو مذہبی شعور اجاگر کرنے والا قدم قرار دیا ہے، جبکہ بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے سخت قوانین معاشرتی دباؤ کو بڑھا سکتے ہیں۔
تاہم، ترنکگانو کی حکومت نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ اقدام صرف اور صرف اس لیے اٹھایا گیا ہے تاکہ لوگ نماز جمعہ کی اہمیت کو سمجھیں اور اسے معمولی نہ سمجھیں۔

اسلامی تعلیمات میں نماز جمعہ کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ یہ نہ صرف ایک عبادت ہے بلکہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد، یکجہتی اور اجتماعی فیصلوں کا بھی موقع ہے۔ ملائیشیا جیسے مسلم اکثریتی ملک میں اس نماز کی پابندی کو یقینی بنانا حکومت کی نظر میں دینی اور سماجی ضرورت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ترنکگانو نے قانون میں ترمیم کرتے ہوئے سزا کو مزید سخت کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں

اسلام آباد میں اسٹیڈیم کی تعمیر مؤخر، سی ڈی اے کا 25 کرکٹ اور فٹبال گراؤنڈ بنانے کا اعلان

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button