
🌊 سندھ میں سیلاب کا خدشہ، وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا 500 سے زائد کیمپس قائم کرنے کا حکم
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے میں ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر اہم اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ ان کی زیر صدارت فلڈ ایمرجنسی اجلاس ہوا جس میں چیف سیکرٹری، صوبائی وزرا شرجیل انعام میمن، مخدوم محبوب زمان اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ اجلاس میں محکمہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے وزیراعلیٰ کو تفصیلی بریفنگ دی۔
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق یکم ستمبر سے سندھ کے مختلف اضلاع میں شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے۔
شمالی اضلاع میں 72 ریسکیو بوٹس تعینات کی گئی ہیں۔
جنوبی اضلاع میں 106 ریسکیو بوٹس کا بندوبست کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سیلابی صورتحال کی صورت میں 52 ہزار سے زائد خاندان متاثر ہونے کا خدشہ ہے جبکہ اگر اونچے درجے کا سیلاب آیا تو یہ تعداد 50 ہزار سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔
پی ڈی ایم اے حکام نے اجلاس کو بتایا کہ متاثرہ خاندانوں کے لیے فوری ضرورت کی اشیاء بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ ان میں شامل ہیں:
مچھر دانیاں
کمبل
فرسٹ ایڈ کٹس
کچن سیٹس
میٹرس اور پلاسٹک شیٹس
خیمے، سلیپنگ میٹس اور لحاف
پورٹ ایبل ٹوائلٹ
ڈی واٹرنگ پمپس اور جنریٹرز
یہ سامان ایمرجنسی کی صورت میں متاثرہ خاندانوں کو فراہم کیا جائے گا تاکہ ان کی مشکلات کم ہو سکیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کے احکامات
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واضح ہدایات دیں کہ:
شمالی اضلاع میں ریسکیو 1122 کا 30 ہزار سے زائد عملہ تعینات کیا جائے۔
دریا کے کناروں پر 500 سے زائد کیمپ قائم کیے جائیں۔
سکھر سے دادو تک ریسکیو بوٹس کے ساتھ عملہ تیار حالت میں موجود ہو۔
پاک نیوی کی 26 بوٹس بھی ہنگامی صورتحال میں استعمال کے لیے تیار رکھی جائیں۔
انہوں نے انتظامیہ کو متنبہ کیا کہ گدو بیراج پر بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب 7 سے 8 لاکھ کیوسک پانی پہنچنے کا امکان ہے، اس لیے فوری الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے زور دیا کہ سیلابی ریلے کی صورت میں نہ صرف انسانوں بلکہ مویشیوں کو بھی ہر حال میں محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ:
“کسی بھی صورت میں قیمتی انسانی جانوں یا مویشیوں کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے۔”
اجلاس میں بتایا گیا کہ اگر سیلابی صورتحال شدت اختیار کرتی ہے تو سندھ کے کئی علاقے زیر آب آ سکتے ہیں۔ خاص طور پر دریا کے کناروں پر بسنے والے دیہات متاثر ہو سکتے ہیں۔ تاہم حکومت سندھ نے اعلان کیا ہے کہ تمام وسائل استعمال کرتے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے گا اور ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے گی۔
سندھ میں سیلاب کا خدشہ دن بہ دن بڑھ رہا ہے۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ اور صوبائی حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو نقصان سنگین ہو سکتا ہے۔ اسی لیے 500 سے زائد کیمپ قائم کرنے، ہزاروں اہلکاروں کی تعیناتی اور ریسکیو بوٹس کی تیاری کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بروقت نمٹا جا سکے۔
مزید پڑھیں
آبی گزر گاہوں کو خالی نہ کیا تو نقصانات بڑھتے رہیں گے، ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب




