
مجبوری کے باعث حج پر نہ جاسکنے والے رجسٹرڈ عازمین کے لیے وزارت مذہبی امور کی نئی پالیسی
رجسٹرڈ عازمین کے لیے خوشخبری
وزارت مذہبی امور نے ان افراد کے لیے ایک بڑی سہولت کا اعلان کیا ہے جو کسی مجبوری، بیماری یا فوتگی کے باعث حج پر نہیں جا سکتے۔ اس پالیسی کے تحت رجسٹرڈ عازمین کی جگہ ان کا کوئی قریبی رشتہ دار یا نامزد کردہ شخص حج کی سعادت حاصل کر سکے گا۔
فوتگی یا بیماری کی صورت میں متبادل
اگر کوئی عازم حج رجسٹریشن کے بعد وفات پا جائے یا شدید بیمار ہو جائے تو اس کا کوئی دوسرا قریبی رشتہ دار اس کی جگہ حج پر جانے کا اہل ہوگا
وزارت نے یہ سہولت بھی فراہم کی ہے کہ مجبوری کے باعث نہ جا سکنے والا شخص کسی کو خود بھی نامزد کر سکتا ہے۔ اس نامزد شخص کو حج کی اجازت اسی سال ملے گی۔
حج پر نہ جا سکنے والے افراد کے لیے رقم کی واپسی کا بھی اختیار رکھا گیا ہے۔ تاہم اس کے لیے عازم کو واضح اور ٹھوس وجوہات کے ساتھ اپنی درخواست دینا ہوگی۔
درخواست اسٹیمپ پیپر پر جمع کرانا ہوگی۔
بینک رسید اور شناختی کارڈ کی کاپی لازمی طور پر منسلک کرنا ہوگی۔
بیماری یا فوتگی کی صورت میں سرکاری دستاویزی ثبوت فراہم کرنا ہوگا۔
وزارت کے مطابق، جو افراد حج پر نہ جا سکیں وہ اپنی درخواست درج ذیل مراحل کے تحت جمع کرا سکتے ہیں:
اسٹیمپ پیپر پر وجہ درج کرنی ہوگی۔
شناختی کارڈ اور بینک رسید کی کاپی جمع کرانی ہوگی۔
بیماری یا وفات کی صورت میں مستند میڈیکل سرٹیفکیٹ یا موت کا سرٹیفکیٹ لازمی ہوگا۔
عازمین کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ
وزارت مذہبی امور کے مطابق، پچھلے برسوں میں یہ شکایات سامنے آئی تھیں کہ کئی عازمین بیماری، حادثات یا دیگر وجوہات کے باعث حج پر نہ جا سکے مگر ان کی رقم ضائع ہو گئی۔ اس نئے نظام سے نہ صرف ان کی رقم محفوظ ہوگی بلکہ ان کے قریبی افراد کو بھی موقع ملے گا۔
یہ پالیسی شفاف میکانزم کے تحت لاگو کی گئی ہے تاکہ عازمین اور ان کے اہل خانہ کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کی جا سکے۔
وزارت مذہبی امور کی یہ نئی پالیسی مجبوری کے باعث حج پر نہ جاسکنے والے عازمین کے لیے ایک بڑی سہولت ہے۔ اس کے تحت نہ صرف قریبی رشتہ دار یا نامزد شخص حج پر جا سکے گا بلکہ رقم واپسی کا اختیار بھی دیا گیا ہے۔ یہ اقدام حکومت کی جانب سے عازمین کو سہولت فراہم کرنے کی ایک اہم کوشش ہے جو آنے والے برسوں میں بھی کارآمد ثابت ہوگی۔
مزید خبریں
اسلامی نظریاتی کونسل کا ودہولڈنگ ٹیکس غیر شرعی قرار، سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھی تحفظات





