علاقائی خبریںقومی
Trending

نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکا مایوس، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے ملاقات نہ ہونے پر کھانا لوٹا دیا

نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکا مایوس، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے ملاقات نہ ہونے پر کھانا لوٹا دی

پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے 17ویں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکا سے ملاقات سے انکار کر دیا، جس پر بلوچستان کے وفد نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
شرکا کا کہنا ہے کہ یہ رویہ پشتون، بلوچ اور اسلامی روایات کے منافی ہے اور اس عمل سے باہمی احترام اور برادری کے اصولوں کو ٹھیس پہنچی ہے۔


 ملاقات سے انکار — شرکا کی مایوسی

ذرائع کے مطابق نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکا پشاور پہنچے تو توقع تھی کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ان سے ملاقات کریں گے۔
تاہم وزیراعلیٰ کی جانب سے کسی قسم کی ملاقات نہ ہونے پر شرکا نے مایوسی کا اظہار کیا۔

شرکا کا کہنا تھا کہ پشاور میں نہ تو وزیراعلیٰ کے علاوہ کوئی صوبائی وزیر، ایم پی اے یا ایم این اے نیشنل ورکشاپ کے وفد سے ملا، جو افسوسناک بات ہے۔
مزید برآں شرکا کو جو کھانا فراہم کیا گیا وہ بھی پیکٹس کی شکل میں دیا گیا، جس پر شرکا نے احتجاجاً کھانا کھانے سے انکار کر دیا۔


 بلوچستان کے سینئر وزیر کا ردعمل

بلوچستان کے سینئر وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے میڈیا سے گفتگو میں اس واقعے پر سخت ناراضی کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ:

“نیشنل ورکشاپ کے شرکا سے نہ ملنا پشتون، بلوچ اور اسلامی روایات کے خلاف ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ بطور ہمسایہ صوبہ، بلوچستان ہمیشہ خیبرپختونخوا کے عوام اور قیادت کا احترام کرتا ہے اور اسی احترام کے بدلے میں اسی طرح کا رویہ اپنانا چاہیے تھا۔


 “ہم آپ کا کھانا نہیں کھا رہے” — بطور احتجاج مؤقف

سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ ہم وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو بلوچستان آنے کی دعوت دیتے ہیں تاکہ وہ دیکھ سکیں کہ بلوچ قوم اپنے مہمانوں کا کیسے احترام کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا:

“ہم آپ کو بلوچ اور پشتون روایات کے مطابق عزت دیں گے، آپ کے لیے دسترخوان سجائیں گے — پیکٹس میں کھانا نہیں دیں گے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ شرکا بطور احتجاج وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی طرف سے بھیجا گیا کھانا نہیں کھا رہے۔


 "آرمی چیف نے 5 گھنٹے دیے، وزیراعلیٰ کے پاس وقت نہیں؟”

سینیئر وزیر بلوچستان نے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی مصروفیت پر بھی سوال اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ:

“آرمی چیف نے پاکستان بھر سے آئے شرکا کے لیے پانچ گھنٹے نکالے، تو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ایسی کیا مصروفیت تھی کہ وہ ملاقات کے لیے وقت نہیں نکال سکے؟”

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے رویے سے بین الصوبائی ہم آہنگی کو نقصان پہنچ سکتا ہے، حالانکہ نیشنل ورکشاپ جیسے پروگراموں کا مقصد ہی صوبوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔


 نیشنل ورکشاپ بلوچستان کیا ہے؟

نیشنل ورکشاپ بلوچستان ایک تربیتی پروگرام ہے جس میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو قومی یکجہتی، پالیسی سازی، اور بین الصوبائی تعلقات سے متعلق آگاہی دی جاتی ہے۔
اس ورکشاپ کا 17واں ایڈیشن اس وقت جاری ہے جس کے تحت شرکا نے پشاور کا دورہ کیا تاکہ خیبرپختونخوا کی قیادت اور حکومتی نمائندوں سے تبادلۂ خیال کیا جا سکے۔

تاہم ملاقات نہ ہونے اور رسمی استقبال کے فقدان نے اس ورکشاپ کے شرکا میں مایوسی اور احتجاجی ردعمل کو جنم دیا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اس واقعے نے دونوں صوبوں کے درمیان تعلقات میں غیر ضروری تناؤ پیدا کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر بھی صارفین نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے اس رویے پر تنقید کی اور اسے غیر روایتی اور غیر سفارتی قرار دیا۔

دوسری جانب، پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے اس معاملے پر تاحال کوئی سرکاری وضاحت جاری نہیں کی۔

مزید خبریں

زمین کے گرد اب 2 چاند — ناسا نے دوسرے منی مون کی تصدیق کر دی

زمین کے گرد اب 2 چاند — ناسا نے دوسرے منی مون کی تصدیق کر دی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button