عالمی
Trending

بحیرہ عرب میں موجود سسٹم شدید سمندری طوفان میں تبدیل ہونے کا امکان،

محکمہ موسمیات کی وارننگ

بحیرہ عرب میں موجود سسٹم شدید سمندری طوفان میں تبدیل ہونے کا امکان،

محکمہ موسمیات کی وارننگ

محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ شمال مشرقی بحیرہ عرب میں موجود سسٹم نے شدت اختیار کرلی ہے۔ یہ سسٹم ڈپریشن سے بڑھ کر ڈیپ ڈپریشن میں تبدیل ہو چکا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ آئندہ 12 گھنٹوں کے دوران یہ ایک مکمل طوفان کی شکل اختیار کرلے گا۔

کراچی سے 400 کلومیٹر جنوب میں سسٹم

ماہرین کے مطابق یہ سسٹم فی الوقت کراچی سے تقریباً 400 کلومیٹر جنوب میں موجود ہے۔ سسٹم کے زیر اثر سمندر میں طغیانی کی کیفیت دیکھی جا رہی ہے جبکہ لہروں کی شدت میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔


طوفان کا مجوزہ نام ’شکتی‘

محکمہ موسمیات نے وضاحت کی ہے کہ اگر یہ سسٹم سمندری طوفان میں تبدیل ہوا تو اسے ’شکتی‘ کے نام سے پکارا جائے گا۔ یہ نام سری لنکا کی جانب سے تجویز کیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے طاقت۔

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ سسٹم مزید شدت اختیار کرکے ایک شدید سمندری طوفان میں بھی بدل سکتا ہے، جو ساحلی علاقوں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں اس سسٹم کے زیر اثر ہلکی بارش کا امکان موجود ہے۔ بارش کے ساتھ تیز ہوائیں بھی چل سکتی ہیں، جس کے باعث شہریوں کو احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔

محکمہ موسمیات نے ماہی گیروں کو بھی خبردار کیا ہے کہ وہ 3 اکتوبر تک سمندر میں جانے سے گریز کریں۔ سمندر میں طغیانی اور بلند لہروں کے باعث کسی بھی وقت صورتحال مزید خطرناک ہوسکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ سمندری طوفان بحیرہ عرب میں 5 یا 6 اکتوبر تک موجود رہ سکتا ہے۔ اس دوران اس کی شدت میں کمی یا اضافہ دونوں ممکن ہیں، اس لیے حکام اور عوام کو چوکنا رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

  • مزید خبریں
  • آئی ایم ایف کی ہدایات پر پاکستان نے سیلاب سے نقصانات کا نظرثانی شدہ ابتدائی تخمینہ تیار کرلیا
  • آئی ایم ایف کی ہدایات پر پاکستان نے سیلاب سے نقصانات کا نظرثانی شدہ ابتدائی تخمینہ تیار کرلیاپاکستان اور آئی ایم ایف مذاکرات جاری

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف (انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ) کی ہدایات پر ملک بھر میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا نظرثانی شدہ ابتدائی تخمینہ تیار کرلیا ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری ششماہی اقتصادی جائزہ مذاکرات میں پاکستانی حکام نے اس تخمینے کی تفصیلات وفد کے سامنے رکھیں۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں آئی ایم ایف وفد کو سیلابی نقصانات کے ساتھ ساتھ لیبر فورس اور ہاؤس ہولڈ سروے پر بھی بریفنگ دی گئی۔


    ابتدائی اور نظرثانی شدہ تخمینہ

    وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدا میں سیلابی نقصانات کا تخمینہ 360 ارب روپے لگایا گیا تھا۔ تاہم حالیہ جائزے میں یہ تخمینہ بڑھ کر 700 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔

    اس نئے تخمینے میں فصلوں، انفرا اسٹرکچر اور لائیو اسٹاک سمیت مختلف شعبوں میں ہونے والے نقصانات شامل کیے گئے ہیں۔


    وزیر اعظم کی ہدایات اور آئی ایم ایف کا کردار

    یاد رہے کہ وزیر اعظم نے پہلے ہی متعلقہ اداروں کو ہدایت دی تھی کہ سیلاب زدہ علاقوں میں نقصانات کا تخمینہ ہنگامی بنیادوں پر مکمل کیا جائے تاکہ اس کی روشنی میں متاثرین کی بحالی کے اقدامات کیے جا سکیں۔

    پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف سے یہ بھی کہا ہے کہ سیلاب کے معیشت پر اثرات کو جاری اقتصادی جائزے میں شامل کیا جائے تاکہ پالیسی سازی حقیقت پر مبنی ہو سکے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button