
بلاول بھٹو کا حکومت سے سیلاب متاثرین کیلئے عالمی اداروں سے فوری اپیل کرنے کا مطالبہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حالیہ تباہ کن سیلاب سے متاثرہ پاکستانی عوام کی مدد کے لیے عالمی اداروں سے فوری اپیل کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ کروڑوں متاثرین کو بین الاقوامی ریلیف سے محروم رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔
بلاول بھٹو نے اپنے پیغام میں کہا کہ بین الاقوامی امداد کی اپیل نہ کرکے حکومت نے متاثرہ پاکستانیوں کو مشکل میں ڈالا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو تاخیر کے بجائے فوری اقدام کرنا چاہیے تاکہ متاثرہ خاندانوں کو ریلیف مل سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کے ماحولیاتی اور زرعی ایمرجنسی کے اعلان کا خیر مقدم کرتی ہے۔ تاہم افسوس کی بات ہے کہ اب تک متاثرہ علاقوں، خصوصاً گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا، پنجاب اور جنوبی پنجاب کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا گیا۔
عالمی امداد کی اپیل کیوں ضروری؟
بلاول بھٹو نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے نظام کے تحت عالمی امداد کی اپیل میں تاخیر ناقابلِ فہم ہے۔ دنیا بھر میں اس نوعیت کی آفات کے دوران 72 گھنٹوں کے اندر عالمی برادری سے مدد طلب کی جاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے اس سے قبل 2005 کے زلزلے اور 2010 و 2022 کے تباہ کن سیلابوں کے دوران بھی عالمی برادری سے مدد طلب کی تھی، جس سے متاثرین کو فوری ریلیف ملا تھا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سیلاب نے سب سے زیادہ زراعت کے شعبے کو متاثر کیا ہے۔ کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں اور کسان شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وفاقی حکومت زرعی شعبے کی بحالی میں پیپلز پارٹی کے اقدامات کی مکمل حمایت کرے گی۔
سیلاب متاثرین گھروں سے محروم ہیں، بنیادی ضروریات تک رسائی ممکن نہیں، جبکہ صحت اور تعلیم کے شعبے بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ اس صورتحال میں فوری عالمی امداد وقت کی اہم ضرورت ہے۔
پارلیمانی قراردادیں اور سیاسی مؤقف
بلاول بھٹو نے اعلان کیا کہ پیپلز پارٹی سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے قومی اسمبلی، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں قراردادیں پیش کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ سیاست سے بالاتر ہے اور حکومت کو اس معاملے میں فوری قدم اٹھانا چاہیے۔
بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا کہ حکومت کی تاخیر متاثرین کے لیے مزید مشکلات پیدا کر رہی ہے۔ عالمی اداروں سے اپیل کرنا ایک معمول کی پریکٹس ہے اور پاکستان کو اپنی عوام کی بھلائی کے لیے فوری یہ قدم اٹھانا ہوگا۔ اگر عالمی امداد وقت پر نہ ملی تو لاکھوں خاندان مزید مشکلات اور غربت کا شکار ہو جائیں گے۔
مزید خبریں
پاکستان ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کی واچ لسٹ سے کلیئر – اسپورٹس کمیونٹی کے لیے بڑی کامیابی




