خبر
Trending

امریکی جھنڈا جلانے پر ایک سال قید کی سزا کا اعلان

امریکی جھنڈا جلانے پر ایک سال قید کی سزا کا اعلان

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ اب امریکی جھنڈے کی بے حرمتی یا اسے جلانے کی سزا ایک سال قید ہوگی۔ یہ اعلان ایک اہم پریس کانفرنس کے دوران کیا گیا جس میں انہوں نے متعدد ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط بھی کیے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، ٹرمپ نے کہا کہ ’’امریکی پرچم ہماری شناخت اور ہماری آزادی کی علامت ہے، اس کی بے حرمتی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔‘‘

ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے جھنڈے کی بے حرمتی کے خلاف نیا ایگزیکٹو آرڈر جاری کر دیا ہے۔ اس آرڈر کے تحت اگر کوئی شخص امریکی جھنڈا جلائے گا تو اسے ایک سال قید کی سزا دی جائے گی۔

صدر ٹرمپ نے اس موقع پر دیگر ایگزیکٹو آرڈرز پر بھی دستخط کیے، تاہم سب سے زیادہ توجہ جھنڈے کی حرمت کے حوالے سے قانون پر رہی۔

ٹرمپ نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا:

  • ’’میں نے 7 جنگیں رکوائیں، بلکہ حقیقت میں 10 جنگیں رکوائیں۔‘‘
    انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت نے امریکہ کو غیر ضروری جنگوں میں الجھنے سے بچایا اور امن قائم کرنے کی کوشش کی۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ ان کی انتظامیہ نے 36 گھنٹوں کا طویل آپریشن کر کے ایران کے جوہری پروگرام کو ختم کیا۔ ان کے مطابق، یہ امریکی عوام اور دنیا کے تحفظ کے لیے ایک اہم قدم تھا۔

امریکی عوام کے لیے جھنڈا قومی اتحاد اور آزادی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ ٹرمپ کے اس فیصلے پر مختلف حلقوں نے ردعمل دیا ہے۔ بعض نے اس اقدام کو حب الوطنی کی علامت قرار دیا جبکہ کچھ نے اسے اظہار رائے کی آزادی پر قدغن قرار دیا۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ٹرمپ کے سخت گیر اور قوم پرست مؤقف کی عکاسی کرتا ہے۔ تاہم قانونی ماہرین کے مطابق، امریکی آئین میں آزادی اظہار کا حق موجود ہے اور اس طرح کے اقدامات پر عدالتی بحث بھی ممکن ہے۔

ٹرمپ کے اعلان پر عالمی سطح پر بھی نظر رکھی جا رہی ہے۔ جہاں بعض ممالک نے اس اقدام کو ’’قومی وقار کے تحفظ‘‘ کے لیے درست قرار دیا، وہیں انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسے اظہار رائے پر پابندی کے مترادف قرار دیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان امریکہ کی سیاست میں ایک نئی بحث کو جنم دے رہا ہے۔ جھنڈے کی بے حرمتی پر قید کی سزا کا فیصلہ بظاہر قوم پرستی اور حب الوطنی کے جذبے کو اجاگر کرتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی آزادی اظہار اور بنیادی حقوق پر سوالات بھی کھڑے کر رہا ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ امریکی عوام، عدلیہ اور عالمی برادری اس فیصلے پر کیا ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں

بھارت کا پاکستان سے 24 گھنٹوں میں دوسرا رابطہ، دریائے ستلج میں ممکنہ سیلاب کی اطلاع

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button