
گلگت بلتستان حکومت کا ہیلی کاپٹر چلاس کے قریب گر کر تباہ، 4 افراد سوار
گلگت بلتستان میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں حکومت کا ہیلی کاپٹر چلاس کے قریب گر کر تباہ ہوگیا۔ اس حادثے نے نہ صرف عوام کو غمزدہ کر دیا بلکہ حکومتی سطح پر بھی شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق کے مطابق ہیلی کاپٹر میں اچانک فنی خرابی پیدا ہوئی جس کے باعث عملے نے ہنگامی لینڈنگ کی کوشش کی۔ تاہم، ہیلی کاپٹر کامیابی سے زمین پر نہ اتر سکا اور حادثے کا شکار ہو گیا۔
ہیلی کاپٹر میں اس وقت 2 پائلٹ اور 2 ٹیکنیکل اسٹاف سوار تھے۔ فوری طور پر ان کی حالت کے بارے میں مکمل تفصیلات جاری نہیں کی گئیں، تاہم امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر روانہ کر دی گئی ہیں۔
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک افسوسناک اور تشویشناک واقعہ ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو فوری طور پر امدادی کارروائیاں تیز کرنے اور متاثرہ اہلکاروں کی مدد یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ پاکستان میں سرکاری ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوا ہو۔
یاد رہے کہ 15 اگست کو ضلع مہمند میں ریلیف سرگرمیوں کے دوران ایک سرکاری ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا تھا جس میں دو پائلٹ سمیت عملے کے پانچ ارکان شہید ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں
افغانستان میں خوفناک زلزلہ، 600 افراد جاں بحق اور ایک ہزار سے زائد زخمی

افغانستان ایک بار پھر خوفناک قدرتی آفت کی لپیٹ میں آگیا۔ مشرقی افغانستان میں آنے والے شدید زلزلے نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 600سے زائد افراد جاں بحق جبکہ ایک ہزار سے زیادہ زخمی ہو گئے۔ افغان حکام کے مطابق ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ متعدد لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
افغان خبر ایجنسی خامہ پریس کے مطابق، گزشتہ شب مقامی وقت کے مطابق رات 11 بجکر 47 منٹ پر افغانستان کے مشرقی حصے میں 6.0 شدت کا زلزلہ آیا۔ اس کے تقریباً 20 منٹ بعد 4.5 شدت کا ایک اور جھٹکا بھی محسوس کیا گیا جس کی گہرائی 10 کلو میٹر تھی۔
زلزلے کے بعد آفٹر شاکس کا سلسلہ بھی جاری رہا جس سے خوف و ہراس میں مزید اضافہ ہوگیا۔ مقامی رہائشی پوری رات کھلے آسمان تلے گزارنے پر مجبور رہے۔
حکام کے مطابق زلزلے سے سب سے زیادہ تباہی صوبہ کنڑ میں ہوئی ہے جہاں سینکڑوں ہلاکتیں اور زخمی رپورٹ ہوئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں مکانات، عمارتیں اور سڑکیں تباہ ہوگئی ہیں جبکہ مقامی انتظامیہ اور امدادی ادارے مسلسل ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔




