
سوئی ناردرن نے گیس کی قیمت میں اضافہ مانگ لیا، اوگرا نے صارفین کو ریلیف دینے کا عندیہ دیا
لاہور : سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ کمپنی نے 291 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی درخواست اوگرا میں جمع کرائی۔
چیئرمین اوگرا مسرور خان کی سربراہی میں گیس کی قیمتوں پر عوامی سماعت ہوئی۔ اس دوران:
سوئی ناردرن کے حکام نے مؤقف اختیار کیا کہ گیس ٹرانسپورٹیشن کی لاگت بڑھ گئی ہے۔
انڈسٹریل صارفین نے اس مطالبے کی مخالفت کی اور کہا کہ مزید بوجھ صارفین پر ڈالنا ناانصافی ہے۔
سماعت میں عوامی نمائندوں اور صنعتی صارفین نے گیس کمپنیوں پر شدید تنقید کی۔
اوگرا چیئرمین کا مؤقف
چیئرمین اوگرا نے کہا:
’’صارفین کو ریلیف دیں گے اور کمپنیوں کے بینچ مارک کو مزید سخت کر دیا ہے۔‘‘
’’سوئی سدرن گیس کمپنی کے 57 ارب روپے کی کٹوتی کی گئی۔‘‘
’’مجموعی طور پر 141 ارب روپے کی ریونیو ریکوائرمنٹ مسترد کی ہیں۔‘‘
مسرور خان نے مزید کہا کہ اوگرا:
گیس کی قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔
سوئی ناردرن اور سوئی سدرن دونوں کمپنیوں کے مالی خسارے پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں۔
صارفین پر بوجھ کم سے کم ڈالنے کے لیے متوازن حکمتِ عملی اپنائی جا رہی ہے۔
- مزید پڑھیں
- "31 جولائی سے یوٹیلٹی اسٹورز کا آپریشن بند، کابینہ نے تحلیل کی منظوری دے دی”
سلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ملک بھر میں یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں متفقہ طور پر یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن تحلیل کرنے کی سمری منظور کرلی گئی۔ اس فیصلے کے تحت 31 جولائی سے ملک بھر میں تمام یوٹیلٹی اسٹورز کا آپریشن ختم کردیا گیا ہے۔
ملازمین کے حقوق کا تحفظ
کابینہ اجلاس میں وزیراعظم نے واضح ہدایت دی کہ یوٹیلٹی اسٹورز کے ملازمین کے حقوق کو مکمل طور پر مدنظر رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام تر قانونی تقاضوں اور ضابطوں کے مطابق ملازمین کے حقوق کا خیال رکھا جائے گا تاکہ کسی کو نقصان نہ پہنچے۔
31 جولائی سے یوٹیلٹی اسٹورز کے آپریشن کے بند ہونے کے بعد ملک میں اشیائے ضروریہ کی فراہمی کے دیگر ذرائع استعمال ہوں گے۔ وفاقی کابینہ نے یقین دہانی کرائی کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے متبادل اقدامات بروئے کار لائے جائیں گے تاکہ مہنگائی کے دباؤ کو کم کیا جاسکے۔
کابینہ نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کو تحلیل کرنے کی سمری کو متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے وزارتوں کو ہدایت دی کہ ملازمین کے مستقبل کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس فیصلے کو حتمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملازمین کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔



