
آئی ایم ایف : گریڈ 17 سے 22 سرکاری افسران کے اثاثے دسمبر تک ظاہر کیے جائیں
اسلام آباد: پاکستان میں موجود آئی ایم ایف (انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ) وفد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گریڈ 17 سے گریڈ https://www.imf.org/en/Home22 تک کے تمام سرکاری افسروں کے اثاثے ظاہر کرنے کے لیے دسمبر 2025 تک قانون سازی کی جائے۔
یہ مطالبہ جنگ اور دی نیوز میں شائع ہونے والی رپورٹ میں سامنے آیا ہے جس کے مطابق اس اقدام کا مقصد بدعنوانی کی روک تھام اور شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔
گورنمنٹ سرونٹس کنڈکٹ رولز میں ترامیم کی تجویز
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان کو اپنے گورنمنٹ سرونٹس کنڈکٹ رولز میں ایسی ترامیم کرنی ہوں گی جن کے تحت بدعنوانی میں ملوث افسران کے خلاف موثر کارروائی ممکن بنائی جاسکے۔
اس تجویز کا مقصد حکومتی سطح پر احتسابی عمل کو بہتر بنانا اور عوامی اعتماد کو بحال کرنا ہے۔
گورننس اور کرپشن رپورٹ 30 ستمبر تک شائع کرنے کی ہدایت
آئی ایم ایف نے حکومت پر زور دیا ہے کہ گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ رپورٹ 30 ستمبر کی مقررہ مدت تک شائع کی جائے تاکہ اصلاحاتی عمل میں شفافیت لائی جا سکے۔
یہ رپورٹ پاکستان کی معیشت، انتظامی ڈھانچے اور احتسابی نظام کا تفصیلی تجزیہ فراہم کرے گی۔
وزیر خزانہ کی آئی ایم ایف وفد سے ملاقات
رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف مشن کے ساتھ ملاقات میں وزیراعظم کے سیلاب متاثرہ علاقوں کے لیے ریلیف پیکج کی اجازت دینے کی درخواست کی۔
تاہم آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستان کو پہلے نقصان اور ضرورت کا تخمینہ تیار کرنا ہوگا جس کی بنیاد پر مزید فیصلہ کیا جائے گا۔
معیشت اور اصلاحات کا تعلق
ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف کی یہ شرائط پاکستان میں شفافیت اور گڈ گورننس کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہوسکتی ہیں۔
سرکاری افسران کی آمدنی اور اثاثوں کی مکمل تفصیلات عوامی ریکارڈ کا حصہ بن سکیں گی۔
بدعنوانی کے خلاف قانونی کارروائی میں آسانی ہوگی۔
شفافیت بڑھنے سے بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی مضبوط ہوسکتا ہے۔
آئی ایم ایف کا یہ مطالبہ پاکستان کے لیے نہ صرف ایک قانونی اور انتظامی چیلنج ہے بلکہ مستقبل کی معاشی اصلاحات کے لیے ایک بڑا امتحان بھی ہے۔
اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ حکومت دسمبر تک اس سلسلے میں کس طرح قانون سازی کرتی ہے اور کیا اس پر عملدرآمد بھی ممکن بنایا جاسکے گا۔
مزید خبریں
میرا پانی میرا پیسا، کسی کو اس سے کیا تکلیف ہے: مریم نواز





