
پاکستان میں پرانی گاڑیوں کی درآمد پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد
ایف بی آر کا نیا اقدام
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک میں استعمال شدہ اور پرانی گاڑیوں کی درآمد پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کردی ہے۔ یہ فیصلہ وفاقی حکومت نے کسٹم ایکٹ 1969 کے تحت حاصل اختیارات کے تحت کیا ہے تاکہ درآمدی دباؤ کم ہو اور زرمبادلہ کے بہاؤ کو کنٹرول کیا جاسکے۔
امپورٹ پالیسی آرڈر 2022 کے تحت ڈیوٹی کا اطلاق
جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق یہ ڈیوٹی ان گاڑیوں پر لاگو ہوگی جو امپورٹ پالیسی آرڈر 2022 کے تحت مخصوص شرائط کے ساتھ درآمد کی جا رہی ہیں۔ ان میں شامل ہیں:
PCT Heading 8702 → بسیں اور پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیاں
PCT Heading 8703 → پرائیویٹ کاریں اور جیپیں
PCT Heading 8704 → کمرشل گاڑیاں اور پک اپس
PCT Heading 8711 → موٹر سائیکلز
تجارتی بنیادوں پر درآمدات محدود
ایف بی آر نے واضح کیا ہے کہ یہ ڈیوٹی خاص طور پر کمرشل بنیادوں پر درآمد کی جانے والی گاڑیوں پر لاگو ہوگی تاکہ درآمدات میں کمی لائی جا سکے۔
غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کم کرنا
درآمدات کے بڑھتے رجحان کو محدود کرنا
مقامی آٹو انڈسٹری کو سہارا دینا
گاڑیوں کی لگژری درآمدات پر قابو پانا
گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ
ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ سے توقع ہے کہ مارکیٹ میں پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی قیمتیں مزید بڑھ جائیں گی۔ درآمد کنندگان یہ ڈیوٹی صارفین سے وصول کریں گے جس سے خریدار پر بوجھ پڑے گا۔
یہ اقدام مقامی کار ساز کمپنیوں کے لیے حوصلہ افزا ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ درآمد شدہ گاڑیوں کی مہنگائی کے بعد لوگ لوکل گاڑیوں کو ترجیح دیں گے۔
ملک میں پہلے ہی زرمبادلہ کے ذخائر کم ہیں۔ نئی ڈیوٹی سے توقع ہے کہ غیر ضروری درآمدات میں کمی ہوگی اور حکومت کو ادائیگیوں کے توازن میں مدد ملے گی۔
عام صارفین کا کہنا ہے کہ پہلے ہی گاڑیوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، اور اب اضافی ڈیوٹی عائد ہونے سے درمیانے طبقے کے لیے گاڑی خریدنا مزید مشکل ہوجائے گا۔
کار ڈیلرز اور امپورٹرز کے مطابق یہ فیصلہ ان کے کاروبار پر منفی اثر ڈالے گا کیونکہ زیادہ تر صارفین درآمد شدہ استعمال شدہ گاڑیوں کو مقامی گاڑیوں پر ترجیح دیتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اگر حکومت نے مقامی آٹو انڈسٹری کی پیداوار اور معیار کو بہتر نہ بنایا تو ڈیوٹی میں اضافے کے باوجود صارفین کی مشکلات کم نہیں ہوں گی۔
گاڑیوں کی مارکیٹ میں مزید مہنگائی
اسمگلنگ اور غیر قانونی درآمدات میں اضافہ
لوکل گاڑیوں کی ڈیمانڈ بڑھنا
عوامی دباؤ کے باعث ممکنہ حکومتی ریویو
ایف بی آر کی جانب سے پرانی گاڑیوں پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے کا فیصلہ ملکی معیشت کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے کیا گیا ہے، مگر اس کا براہِ راست اثر صارفین اور درآمد کنندگان پر پڑے گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا یہ پالیسی مقامی آٹو انڈسٹری کو سہارا دے پاتی ہے یا عوام پر مزید بوجھ بڑھاتی ہے۔
مزید خبریں
بحیرہ عرب میں موجود سسٹم شدید سمندری طوفان میں تبدیل ہونے کا امکان،





