عالمی
Trending

بھارت کا پاکستان سے 24 گھنٹوں میں دوسرا رابطہ، دریائے ستلج میں ممکنہ سیلاب کی اطلاع

بھارت کا پاکستان سے 24 گھنٹوں میں دوسرا رابطہ، دریائے ستلج میں ممکنہ سیلاب کی اطلاع

اسلام آباد: بھارت نے 24 گھنٹوں کے اندر پاکستان سے دوسرا رابطہ کرتے ہوئے دریائے ستلج میں ممکنہ سیلاب کی پیشگی اطلاع فراہم کر دی۔
سفارتی ذرائع کے مطابق، بھارتی ہائی کمیشن نے وزارتِ خارجہ پاکستان سے رابطہ کر کے دریائے ستلج میں پانی کے بہاؤ اور ممکنہ صورتحال سے متعلق معلومات فراہم کیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے ماضی میں بھی پاکستان کو سیلابی پانی کے بہاؤ کی تفصیلات فراہم کی جاتی رہی ہیں تاکہ ممکنہ نقصان سے بچاؤ کے اقدامات کیے جا سکیں۔ تاہم اس بار رابطے کا طریقہ کار مختلف رہا۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے بتایا کہ بھارت نے 24 اگست کو سیلاب سے متعلق وارننگز سندھ طاس کمیشن کے بجائے سفارتی چینلز کے ذریعے فراہم کیں۔ پاکستان نے اس پر واضح کیا کہ بھارت کو معاہدے کی تمام شقوں پر مکمل عملدرآمد کا پابند رہنا ہوگا۔

پاکستان کی جانب سے یہ اعادہ کیا گیا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے اور بھارت کے کسی بھی یکطرفہ اقدام کو عالمی سطح پر خلاف ورزی تصور کیا جائے گا۔ پاکستان نے اپنے مؤقف میں کہا کہ بھارت کے اس طرح کے اقدامات خطے کے امن و استحکام پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔


گزشتہ روز بھی رابطہ، دریائے طوی میں وارننگ

ذرائع کے مطابق، گزشتہ رات بھی بھارت نے پاکستان سے رابطہ کیا اور دریائے طوی میں جموں کے مقام پر ممکنہ بڑے سیلاب سے پاکستان کو آگاہ کیا تھا۔ یہ رابطہ مئی میں ہونے والی پاک بھارت جنگ کے بعد پہلا بڑا رابطہ تصور کیا جا رہا ہے

بھارت نے مئی میں پاکستان کے ساتھ ہونے والی جنگ کے بعد یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم پاکستان نے اس اعلان کو فوری طور پر مسترد کر دیا۔ دفتر خارجہ کے مطابق، یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان پانی کی تقسیم اور قدرتی آفات سے متعلق بروقت معلومات کے تبادلے کے لیے انتہائی اہم ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بھارت سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد سے گریز کرتا ہے تو اس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان تناؤ مزید بڑھ سکتا ہے۔ دریاؤں میں اچانک پانی چھوڑنے یا معلومات فراہم نہ کرنے سے پاکستان میں جانی و مالی نقصان کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ سفارتی رابطے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ سیلابی صورتحال میں دونوں ممالک کے درمیان معلومات کا تبادلہ ناگزیر ہے۔ تاہم سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی یا اسے معطل کرنے کے یکطرفہ فیصلے خطے میں مزید کشیدگی پیدا کر سکتے ہیں۔ پاکستان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ بھارت معاہدے کی پاسداری کرے اور معلومات کے تبادلے کا باقاعدہ طریقہ کار استعمال کرے تاکہ عوام کو بڑے نقصان سے بچایا جا سکے۔

مزید پڑھیں

بھارت نے ٹرمپ انتظامیہ سے تعلقات بہتر بنانے کیلئے لابنگ فرم رکھ لی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button