
گوادر میں صوبائی و وفاقی محکموں کو 56 ہزار ایکڑ سے زائد زمین الاٹ، مکمل تفصیلات سامنے آ گئیں
کوئٹہ / گوادر (ویب ڈیسک): بلوچستان کے ساحلی ضلع گوادر میں زمینوں کی الاٹمنٹ کے حوالے سے حیران کن اعداد و شمار منظر عام پر آ گئے ہیں۔ بلوچستان کے محکمہ ریونیو کی جانب سے صوبائی اسمبلی میں جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق، گوادر میں مجموعی طور پر 56,613 ایکڑ اراضی مختلف صوبائی، وفاقی محکموں اور اداروں کو الاٹ کی گئی ہے۔
📊 الاٹمنٹ کی تقسیم: کس تحصیل کو کتنی زمین ملی؟
بلوچستان ریونیو ڈیپارٹمنٹ کی تفصیلات کے مطابق، مختلف تحصیلوں میں زمین کی تقسیم کچھ یوں رہی:
| تحصیل | الاٹ شدہ زمین (ایکڑ) |
|---|---|
| گوادر | 17,542 |
| پسنی | 1,675 |
| جیوانی | 4,876 |
| اورماڑہ | 31,014 |
| سنٹسر | 1,505 |
مجموعی طور پر 56,613 ایکڑ اراضی مختلف نوعیت کے وفاقی و صوبائی اداروں کو فراہم کی گئی ہے۔
🏭 انڈسٹریل اسٹیٹ اور ایکسپورٹ پروسسنگ زون کو ترجیح
ریونیو دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ گوادر انڈسٹریل اسٹیٹ اور ایکسپورٹ پروسسنگ زون (EPZ) کو بھی بڑی مقدار میں زمین دی گئی ہے:
"گوادر میں انڈسٹریل اسٹیٹ اور ایکسپورٹ پروسسنگ زون کو 4,000 ایکڑ اراضی الاٹ کی گئی۔”
یہ الاٹمنٹ سی پیک (CPEC) کے تناظر میں نہایت اہمیت رکھتی ہے کیونکہ یہاں صنعتی ترقی اور برآمدی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے سہولیات دی جا رہی ہیں۔
🏢 دوسرے صوبوں کے ہاؤسز کے لیے بھی زمین مختص
ایک اہم انکشاف یہ بھی ہوا کہ گوادر میں پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخواہ کے لیے ہاؤسز تعمیر کرنے کے مقصد سے بھی زمین الاٹ کی گئی ہے۔ ان ہاؤسز کا مقصد ممکنہ طور پر دیگر صوبوں سے آنے والے افسران، سرمایہ کاروں اور مہمانوں کے لیے رہائشی سہولیات فراہم کرنا ہے۔
🏗 نجی ہاؤسنگ اسکیم کو بھی 2700 ایکڑ الاٹ
ریونیو دستاویزات کے مطابق، گوادر میں ایک نجی ہاؤسنگ اسکیم کو بھی بڑی مقدار میں زمین دی گئی:
"ایک نجی ہاؤسنگ اسکیم کو 2,700 ایکڑ اراضی الاٹ کی گئی۔”
📌 گوادر کی اہمیت: ایک عالمی بندرگاہی شہر
گوادر کو پاکستان کے مستقبل کا اقتصادی حب قرار دیا جاتا ہے۔ یہاں:
سی پیک کے تحت بندرگاہ، سڑکیں اور انڈسٹریل زونز قائم کیے جا رہے ہیں
گوادر کو خطے میں لاجسٹک اور تجارتی مرکز بنانے کی کوششیں جاری ہیں
چینی کمپنیاں اور دیگر غیر ملکی سرمایہ کار یہاں دلچسپی رکھتے ہیں
ایسے میں زمین کی تقسیم ایک حساس اور اہم معاملہ ہے، جس پر مکمل شفافیت ناگزیر ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت بلوچستان اور وفاقی اداروں کو زمینوں کی الاٹمنٹ کے معاملات میں:
شفافیت اور احتساب یقینی بنانا ہوگا
مقامی لوگوں کو ان کی زمینوں کے تحفظ کی ضمانت دینی ہوگی
الاٹ شدہ زمینوں کے استعمال کی نگرانی کرنا ہوگی
مزید پڑھیں
اسلام آباد میں 99 غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز، سی ڈی اے کا بڑا اقدام
امریکا کا پاکستانی معدنیات، خصوصاً تانبے کے شعبے میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کا اظہار




