
خیبر پختونخوا میں سونے کے بلاکس کی نیلامی میں کھربوں کی بے ضابطگیاں، تحقیقات کا حکم
پشاور:
خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں سونے کے بلاکس کی نیلامی کے دوران سامنے آنے والی مبینہ بے ضابطگیوں پر تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق پلاسرسونے کے بلاکس کی نیلامی میں کھربوں روپے کے مالی نقصان اور بدعنوانی کے خدشات ظاہر کیے گئے جس کے بعد وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں اس پورے عمل کی جامع انکوائری کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں واضح کیا گیا کہ دریائے کابل اور دریائے سندھ کے کنارے ہونے والی کان کنی کے تمام مراحل کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا تاکہ اصل حقائق سامنے لائے جا سکیں۔
کابینہ اجلاس میں اس معاملے پر تفصیلی غور کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی جائے گی۔ یہ کمیٹی مشیر انسدادِ بدعنوانی کی سربراہی میں کام کرے گی جبکہ چیئرمین صوبائی انسپکشن ٹیم، ایڈووکیٹ جنرل اور ریٹائرڈ انجینئر فضل رازق اس کے اراکین ہوں گے۔ کمیٹی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ پندرہ روز کے اندر اپنی رپورٹ صوبائی حکومت کو پیش کرے تاکہ ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔
اجلاس کے دوران سیکرٹری معدنیات نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نیب نے سونے کی کان کنی اور نیلامی کے عمل میں متعدد سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی ہے۔ ان میں ریزرو پرائس کے تعین میں بے قاعدگیاں، ناقص تخمینہ جاتی مطالعہ، این او سی کے بغیر کان کنی، ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی، پارے کے غیر محفوظ استعمال، لیز کو سب لیٹنگ کرنا اور آمدن و فروخت کے درست اعدادوشمار فراہم نہ کرنا شامل ہیں۔ سیکرٹری نے سفارش کی کہ اس وقت تک کان کنی کا عمل روک دیا جائے جب تک انکوائری مکمل نہیں ہو جاتی، تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے۔
کابینہ نے فوری طور پر تحقیقات شروع کرنے کی منظوری دے دی اور یہ فیصلہ کیا کہ نیلامی کے پورے عمل کو شفاف بنانے کے لیے سخت اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ ساتھ ہی صوبائی حکومت نے دریائے سندھ کے کنارے صوابی، نوشہرہ اور کوہاٹ کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر آپریشن کا آغاز کیا۔ اس دوران دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے تمام غیر قانونی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی گئی اور کان کنی کے لیے استعمال ہونے والی بھاری مشینری اور آلات کو بھی قبضے میں لے لیا گیا۔
ماہرین کے مطابق دریاؤں کے کنارے غیر قانونی کان کنی نہ صرف ماحولیات کے لیے تباہ کن ہے بلکہ اس سے آبی حیات اور زراعت کو بھی شدید نقصان پہنچتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ غیر شفاف عمل صوبائی خزانے کو کھربوں روپے کے نقصان سے دوچار کر سکتا ہے۔ اگر سونے کے ذخائر کی نیلامی شفاف اور قواعد کے مطابق کی جائے تو صوبہ ہر سال اربوں روپے کی آمدن حاصل کر سکتا ہے جو ترقیاتی منصوبوں اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔
صوبائی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ سونے کے بلاکس کی نیلامی میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے نئے ضوابط متعارف کرائے جائیں گے اور انکوائری رپورٹ کی روشنی میں ذمہ داروں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ عوامی وسائل پر کسی کو قبضہ جمانے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور معدنی دولت کے صحیح استعمال سے خیبر پختونخوا کو معاشی طور پر مضبوط بنایا جائے گا۔
یہ فیصلہ صوبے میں معدنی وسائل کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے اور اب سب کی نظریں انکوائری کمیٹی کی رپورٹ پر لگی ہوئی ہیں جو یہ طے کرے گی کہ سونے کے بلاکس کی نیلامی میں اصل میں کتنی بے ضابطگیاں ہوئیں اور اس میں کون کون ملوث رہا۔
مزید پڑھیں
سوات میں تباہ کن سیلاب، شانگلہ کا گاؤں شائی درہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا



