
لاہور میں شدید اسموگ کے باعث شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت
ایئر کوالٹی انڈیکس 195 سے 210 تک رہنے کا امکان
لاہور میں اسموگ کی شدت میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جس کے باعث شہریوں کو غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔
اسموگ مانیٹرنگ سینٹر کے مطابق شہر کا اوسط ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) آج 195 سے 210 کے درمیان رہنے کا امکان ہے، جو خطرناک سطح تصور کی جاتی ہے۔
مشرقی ہوائیں آلودگی میں اضافہ کر رہی ہیں
اسموگ مانیٹرنگ سینٹر کی رپورٹ کے مطابق مشرقی سمت سے چلنے والی ہوائیں شہر کو زیادہ آلودگی کی زد میں لا رہی ہیں۔
فضا میں موجود آلودہ ذرات صبح کے اوقات میں کم درجہ حرارت کے باعث زیادہ دیر معلق رہتے ہیں، جس سے شہریوں کے لیے سانس لینے میں دشواری بڑھ جاتی ہے۔
اینٹی اسموگ گنز کے استعمال کا فیصلہ
انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ زیادہ متاثرہ علاقوں میں اینٹی اسموگ گنز کا استعمال کیا جائے گا تاکہ فضا میں موجود مضر ذرات کو کم کیا جا سکے۔
یہ گنز ہوا میں موجود ذرات کو پانی کے چھینٹوں کے ذریعے زمین پر گراتی ہیں، جس سے فضا نسبتاً صاف ہو جاتی ہے۔
محکمہ ماحولیات کے مطابق لاہور کے جن علاقوں میں فضائی آلودگی کی شرح سب سے زیادہ ہے ان میں کاہنہ، گلبرگ، فیروزپور روڈ، شادمان، اور مال روڈ شامل ہیں۔
ان علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس بعض اوقات 200 سے اوپر ریکارڈ کیا گیا ہے جو صحت کے لیے مضر ہے۔
شہریوں کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت
محکمہ ماحولیات نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ:
غیر ضروری طور پر باہر نہ نکلیں۔
بچوں، بزرگوں اور سانس کے مریضوں کو گھر کے اندر رکھیں۔
ماسک کا لازمی استعمال کریں۔
گاڑیوں کا انجن غیر ضروری طور پر بند رکھیں تاکہ آلودگی میں کمی لائی جا سکے۔
مریم اورنگزیب کا بیان
گزشتہ روز پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں بتایا کہ کاہنہ لاہور میں پہلی اینٹی اسموگ گن کا تجربہ کیا گیا جس کے نتائج حوصلہ افزا رہے۔
ان کے مطابق،
“کاہنہ میں اسموگ گن کے استعمال سے فضائی آلودگی میں 70 فیصد تک کمی دیکھی گئی، اور ایئر کوالٹی انڈیکس 666 سے 170 AQI تک گر گیا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ یہ گنز ان علاقوں میں استعمال کی جائیں گی جہاں فضائی آلودگی کی شرح سب سے زیادہ ہے۔
چین اور پنجاب کا مشترکہ ورکنگ گروپ
پنجاب حکومت نے چین کے ساتھ اسموگ کے خاتمے کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپ بنانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
یہ گروپ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے لاہور سمیت دیگر شہروں میں فضائی آلودگی کم کرنے کے اقدامات تجویز کرے گا۔
شہری صحت پر اثرات
ماہرین کے مطابق، موجودہ اسموگ کی سطح پر طویل عرصے تک سانس لینے سے سانس کی بیماریاں، دمہ، کھانسی اور آنکھوں میں جلن جیسے مسائل بڑھ سکتے ہیں۔
ڈاکٹرز نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ زیادہ پانی پئیں، گھروں میں ہوا صاف رکھنے والے پلانٹس رکھیں اور باہر نکلنے سے گریز کریں۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق، لاہور کی موجودہ فضائی آلودگی گاڑیوں کے دھوئیں، فیکٹریوں کے اخراج، اور کھیتوں میں باقیات جلانے کے باعث بڑھ رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو نومبر اور دسمبر میں صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
لاہور میں اسموگ ایک سنگین ماحولیاتی مسئلہ کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ حکومت کی جانب سے اینٹی اسموگ گنز، فضائی نگرانی، اور شہری آگاہی مہمات اس بحران سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔
شہریوں کے تعاون کے بغیر، اسموگ کے مسئلے کا مستقل حل ممکن نہیں۔
لہٰذا عوام سے اپیل ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اپنائیں اور ماحول کی بہتری میں اپنا حصہ ڈالیں۔
مزید خبریں
پرائیویٹ اسکیم کے تحت حج 2026 کے لیے بکنگ میں 5 دن کی توسیع





