
پاکستان اور امریکا کے بڑھتے تعلقات سے بھارت میں تشویش، فنانشل ٹائمز کی رپورٹ
اسلام آباد — معروف برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں حالیہ مہینوں میں آنے والی غیر متوقع بہتری نے بھارت میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت اور پاکستان کے درمیان https://www.ft.com/سفارتی سطح پر مسلسل اور مثبت رابطے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔
پاکستان امریکا تعلقات میں غیر متوقع بہتری
فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں حالیہ بہتری کسی بھی تجزیہ کار کے لیے حیران کن رہی ہے۔ دونوں ممالک کے تعلقات میں بہت بہتری آئی ہے۔
عاصم منیر کے دو اہم امریکی دورے
پہلا دورہ — تعلقات کی بنیاد
فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے اس سال کے آغاز میں امریکا کا پہلا دورہ کیا، جس کے دوران انہوں نے اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقاتیں کیں اور دفاعی و سکیورٹی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اس دورے کو دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی بحالی کا سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
دوسرا دورہ — تعلقات میں مزید مضبوطی
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنرل عاصم منیر نے رواں سال امریکا کا دوسرا دورہ بھی کیا، جو تعلقات میں مزید گہرائی پیدا کرنے کا باعث بنا۔ اس دورے میں انہوں نے امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا کی ریٹائرمنٹ تقریب میں خصوصی شرکت کی۔ دفاعی ماہرین کے مطابق اس تقریب میں شرکت نہ صرف فوجی تعلقات کی علامت ہے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعتماد کے فروغ کا اشارہ بھی ہے
فنانشل ٹائمز کے مطابق بھارت اس پیشرفت کو اپنے خطے میں اسٹریٹجک اثر و رسوخ کے لیے چیلنج سمجھ رہا ہے۔ بھارتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکا کی قربت سے خطے میں طاقت کا توازن متاثر ہو سکتا ہے۔
بھارت کے لیے سب سے بڑی تشویش یہ ہے کہ اگر پاکستان اور امریکا کے درمیان دفاعی تعاون بڑھا تو خطے میں اس کی حکمت عملی کو دھچکا لگ سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تعلقات بھارت کی خارجہ پالیسی پر دباؤ بڑھا سکتے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب بھارت امریکا کے ساتھ اپنے دفاعی تعلقات کو مزید وسعت دینا چاہتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے اس معاملے میں فعال کردار کو بھی رپورٹ میں نمایاں کیا گیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو ایک نئی جہت دینے کے خواہاں ہیں، اور اس ضمن میں عسکری اور سفارتی دونوں سطحوں پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
اگر یہ پیشرفت جاری رہی تو خطے میں نئی سیاسی صف بندیاں سامنے آ سکتی ہیں۔ پاکستان کے لیے یہ موقع ہو گا کہ وہ اپنی سفارتی پوزیشن کو مزید مستحکم کرے، جبکہ بھارت کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق اس صورتحال کا اثر افغانستان، خلیج اور وسطی ایشیا تک بھی پڑ سکتا ہے، جہاں پاکستان اور امریکا کے مشترکہ مفادات موجود ہیں۔
فنانشل ٹائمز کی یہ رپورٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ عالمی سیاست میں کوئی تعلق مستقل طور پر خراب یا بہتر نہیں رہتا۔ پاکستان اور امریکا کے درمیان حالیہ قربت نے نہ صرف خطے کی سیاست کو نیا رخ دیا ہے بلکہ بھارت کے لیے بھی ایک نیا اسٹریٹجک چیلنج پیدا کر دیا ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ یہ تعلقات کس سمت اختیار کرتے ہیں اور خطے میں طاقت کا توازن کس طرح تبدیل ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں
صدر ٹرمپ کی کوششوں سے آذربائیجان اور آرمینیا میں امن معاہدہ | مکمل جنگ بندی پر اتفاق
بھارت نے امریکا کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے، روس سے تیل کی خریداری میں کمی پر رضامندی




