
آبی گزر گاہوں کو خالی نہ کیا تو نقصانات بڑھتے رہیں گے، ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب
پنجاب میں حالیہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے خبردار کیا ہے کہ اگر آبی گزرگاہوں کو فوری خالی نہ کرایا گیا تو آئندہ بھی ایسے ہی نقصانات ہوتے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کو نظر انداز کرکے ترقیاتی منصوبے بنانا نقصان دہ ہوگا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کی خصوصی ہدایات پر نہ صرف لوگوں بلکہ ان کے مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
اب تک 3 لاکھ 174 مویشی منتقل کیے جا چکے ہیں۔
چارے اور دیگر سہولیات کے انتظامات بھی کیے گئے ہیں تاکہ کسان مزید نقصان سے بچ سکیں۔
سیلاب کے نتیجے میں اب تک 20 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جن میں سب سے زیادہ اموات گوجرانوالہ میں رپورٹ ہوئیں۔
حکومت پنجاب نے اعلان کیا ہے کہ جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے فی کس مالی امداد فراہم کی جائے گی۔
بارشوں کی پیشگوئی اور اربن فلڈنگ کا خدشہ
عرفان علی کاٹھیا نے مزید بتایا کہ محکمہ موسمیات نے آج بھی فیصل آباد، سرگودھا ڈویژن، راجن پور اور ڈی جی خان میں بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ 2 ستمبر تک اربن فلڈنگ کا خدشہ موجود ہے اور انتظامیہ کو ہدایات دی گئی ہیں کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر الرٹ رہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ سیلاب سے کسان سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ دریائے راوی اور ستلج کی گزرگاہوں پر کاشت کی گئی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت ایک مربوط سروے کر رہی ہے تاکہ فصلوں کے نقصانات کا درست اندازہ لگایا جا سکے اور متاثرہ کسانوں کو معاوضہ دیا جا سکے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے نشاندہی کی کہ دریائے راوی میں 40 سال بعد اتنی بڑی مقدار میں پانی آیا ہے۔
لاہور سے گزرنے والا پانی 1988 کے بعد سب سے بڑا ریلا قرار دیا گیا ہے۔
لوگ طویل عرصے سے دریاؤں کی زمین پر کاشت کر رہے تھے لیکن اب یہ زمینیں شدید متاثر ہوئی ہیں۔
عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا کہ اگر دریاؤں اور قدرتی نالوں کی گزرگاہوں کو خالی نہ کیا گیا تو ہر سال یہی نقصان ہوتا رہے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے ہدایت جاری کی ہیں کہ تمام آبی گزرگاہوں کو فوری طور پر کلیئر کیا جائے تاکہ آئندہ بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان سے بچا جا سکے۔
پنجاب میں سیلاب نے جہاں انسانی جانوں کا ضیاع کیا ہے وہیں کھیت، مویشی اور بنیادی ڈھانچہ بھی شدید متاثر ہوا ہے۔ ماہرین کے مطابق جب تک آبی گزرگاہوں پر قبضے ختم نہیں ہوں گے اور موسمیاتی تبدیلی کو مدنظر رکھ کر منصوبہ بندی نہیں کی جائے گی، تب تک ہر سال یہی تباہی دہرائی جاتی رہے گی۔
مزید پڑھیں
پنجاب کے 3 دریاؤں میں خوفناک سیلاب، 20 افراد جاں بحق، ہزاروں بے گھر




