خبر
Trending

روسی اور امریکی صدور کی ٹیلیفونک گفتگو، روسی صدر، یوکرینی صدر سے ملاقات کے لیے تیار

روسی اور امریکی صدور کی ٹیلیفونک گفتگو، روسی صدر، یوکرینی صدر سے ملاقات کے لیے تیار

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ایک اہم اور طویل ٹیلیفونک گفتگو ہوئی جس میں یوکرین کے مسئلے پر براہِ راست بات چیت پر زور دیا گیا۔ یورپی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق یہ کال اس وقت کی گئی جب صدر ٹرمپ یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے۔ اس دوران انہوں نے اچانک روسی صدر کو ٹیلی فون کیا تاکہ تمام فریقین کو امن کے عمل میں شامل کیا جا سکے۔

روس کے صدارتی مشیر یوری اوشاکوف کے مطابق ٹیلی فونک گفتگو تقریباً 40 منٹ تک جاری رہی۔ انہوں نے بتایا کہ بات چیت نہ صرف بے تکلفی پر مبنی تھی بلکہ اسے تعمیری قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس رابطے میں دونوں صدور نے روس اور یوکرین کے درمیان براہِ راست مذاکرات کی حمایت کی۔ اسی دوران فریقین نے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کے درجے کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا تاکہ بات چیت زیادہ نتیجہ خیز ہو سکے۔

امریکی اور روسی صدور کے درمیان یوکرین معاملے پر ٹیلیفونک گفتگویوکرینی صدر زیلنسکی وائٹ ہاؤس


پیوٹن کی زیلنسکی سے ملاقات پر آمادگی

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر ٹرمپ کو آگاہ کیا کہ وہ یوکرینی صدر زیلنسکی سے براہِ راست ملاقات کے لیے تیار ہیں۔ یہ ملاقات اگست کے آخر تک متوقع ہے جس کے انتظامات پر ابتدائی کام شروع کر دیا گیا ہے۔ اگرچہ ملاقات کا مقام ابھی طے نہیں ہوا، لیکن مختلف امکانات پر غور کیا جا رہا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے اس موقع پر کہا کہ اگر روس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدہ طے پا جاتا ہے تو امریکا یوکرین کی سلامتی کی ضمانت کے حوالے سے بھی مدد کرے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا خطے میں امن قائم کرنے کے لیے سہ فریقی میٹنگ کے لیے بھی تیار ہے جس میں روسی صدر پیوٹن اور یوکرینی صدر زیلنسکی شامل ہوں گے۔

صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں سے ہونے والی ملاقاتوں کو بھی "انتہائی مفید اور مثبت” قرار دیا۔ ان کے مطابق یہ رابطے مستقبل میں کسی بڑے امن معاہدے کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔


سہ فریقی میٹنگ اور امن کی امیدیں

ٹیلی فونک گفتگو اور حالیہ سفارتی کوششوں سے واضح ہوتا ہے کہ خطے میں جاری کشیدگی کو کم کرنے کے لیے روس، امریکا اور یوکرین سبھی ممالک سنجیدہ ہیں۔ صدر ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ اگر حالات سازگار رہے تو جلد ایک سہ فریقی ملاقات بھی ممکن ہے جس میں روس اور یوکرین کے صدور کے ساتھ امریکا ثالث کا کردار ادا کرے گا۔

روس اور یوکرین کے درمیان براہِ راست ملاقات اگر کامیاب رہی تو اس کے نتیجے میں ایک جامع امن معاہدہ طے پا سکتا ہے جس سے نہ صرف خطے میں استحکام آئے گا بلکہ عالمی سطح پر بھی کشیدگی میں کمی واقع ہوگی۔ روسی صدر پیوٹن کی زیلنسکی سے ملاقات پر آمادگی اس سمت میں ایک مثبت قدم ہے۔

امید کی جا رہی ہے کہ اگست کے آخر تک ہونے والی یہ متوقع ملاقات دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیں

یوکرینی صدر زیلنسکی کی وائٹ ہاؤس آمد اور صدر ٹرمپ کا پرجوش استقبال

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button