
گلوکارہ قرۃ العین بلوچ پر ریچھ کا حملہ، ٹیم کا باضابطہ بیان جاری
پاکستان کی معروف گلوکارہ قرۃ العین بلوچ پر بلتستان میں ایک خیمے میں آرام کے دوران ریچھ نے حملہ کردیا۔ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے جامع ڈیزاسٹر ریسپانس سروسز (CDRS) کے ہمراہ متاثرہ دیہات میں امدادی سرگرمیوں میں شریک تھیں۔
گلوکارہ کی ٹیم کے مطابق یہ واقعہ 4 ستمبر کی رات پیش آیا۔ قرۃ العین بلوچ اپنے خیمے میں سو رہی تھیں کہ اچانک ایک بھورا ریچھ اندر گھس آیا۔
سی ڈی آر ایس ٹیم نے فوری کارروائی کرکے ریچھ کو بھگا دیا۔
خوش قسمتی سے واقعے میں کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔
گلوکارہ کو فوری طور پر قریبی طبی مرکز منتقل کیا گیا۔
ڈاکٹروں کے مطابق ان کی حالت خطرے سے باہر ہے اور کسی قسم کا فریکچر نہیں ہوا۔
ٹیم نے بتایا کہ وہ تیزی سے صحتیاب ہورہی ہیں۔
ٹیم کا باضابطہ بیان
قرۃ العین بلوچ کے انسٹاگرام پر جاری بیان میں کہا گیا:
مداح دعا کریں کہ وہ جلد مکمل صحتیاب ہوجائیں۔
اس وقت انہیں مکمل آرام کی ضرورت ہے۔
تمام عوامی سرگرمیاں اور مصروفیات عارضی طور پر ملتوی کردی گئی ہیں۔
واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر مداحوں نے گلوکارہ کے لیے نیک خواہشات اور دعائیں بھیجیں۔ بہت سے لوگوں نے اس بات پر زور دیا کہ شمالی علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں شریک افراد کو جنگلی حیات کے خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے اضافی اقدامات کیے جانے چاہئیں
مزید خبریں
مشی خان کا دھماکہ خیز بیان: آدھی رات کو سڑکیں منی بنکاک کا منظر پیش کرتی ہیں

اداکارہ مشی خان نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے معاشرے میں بڑھتی ہوئی فحاشی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں پر سخت ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں رات کے اوقات میں سڑکیں ایک ایسے منظر کی عکاسی کرتی ہیں جو "منی بنکاک” جیسا لگتا ہے، اور اس پر کوئی روک تھام نہیں کی جاتی۔
اپنے بیان میں مشی خان نے کہا کہ وہ کئی ویڈیوز دیکھ چکی ہیں جن میں خواتین برقعے پہن کر سڑکوں پر کھڑی نظر آتی ہیں۔ ان کے مطابق، راولپنڈی اور اسلام آباد میں ٹرانس جینڈر افراد، لڑکیاں اور خواتین کھلے عام جنسی خدمات پیش کرتے ہیں۔
اداکارہ نے مزید کہا کہ شہروں میں مساج پارلرز بھی ایسے مراکز میں بدل چکے ہیں جہاں لڑکیاں ماسک پہن کر مردوں کو مساج فراہم کرتی ہیں، اور کئی افراد ان مقامات پر جانے سے گریز نہیں کرتے۔ انہوں نے وی آئی پی ہوٹلز میں جاری غیر اخلاقی سرگرمیوں پر بھی کڑی تنقید کی۔
مشی خان نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ سب کچھ کھلے عام ہو رہا ہے تو اس کی روک تھام کے لیے ایجنسیز اور ریاستی ادارے کیوں حرکت میں نہیں آتے۔ انہوں نے کہا کہ انہی غیر اخلاقی کاموں کے باعث معاشرے میں ایچ آئی وی سمیت کئی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ ہم جب بھی کسی بڑی آفت جیسے سیلاب کا شکار ہوتے ہیں تو شکوہ کرتے ہیں کہ یہ کیوں آیا۔ لیکن سب سے پہلے ہمیں اپنے معاشرے میں جاری ان حرکات پر نظر ڈالنی چاہیے جو کھلے عام ہو رہی ہیں اور جنہیں روکنے والا کوئی نہیں۔




