
ٹک ٹاکر سامعہ حجاب اور حسن زاہد کی عدالت میں صلح
اسلام آباد: معروف سوشل میڈیا اسٹار سامعہ حجاب اور ملزم حسن زاہد کے درمیان صلح ہو گئی ہے، تاہم عدالت میں حسن زاہد کی ضمانت کی درخواستوں پر باقاعدہ سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پیش ہونے والے مقدمات میں فریقین کو ضلعی عدالت کی جانب سے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کے خلاف درج مقدمات کی سماعت کے دوران ملزم حسن زاہد نے ضمانت کے لیے درخوستیں دائر کیں۔ جوڈیشل مجسٹریٹ یاسر محمود کی عدالت نے دونوں ضمعدن درخواستوں پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے اور سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کردی۔
صلح کی نوعیت اور آئندہ قانونی لائحہ عمل
ذرائع نے بتایا ہے کہ سامعہ حجاب اور حسن زاہد کے درمیان باہمی رضامندی سے صلح طے پا گئی ہے۔ سامعہ حجاب کی جانب سے عدالت میں صلح نامہ اور بیانِ حلفی جمع کروانے کی تیاری کی جائے گی، تاہم آج کی وجہ سے یہ تحریری دستاویزات ابھی عدالت میں جمع نہیں ہوسکیں۔
حسن زاہد کے خلاف مختلف دفعات کے تحت پولیس میں مقدمات درج ہیں جن میں اغوا، دھمکیاں اور دیگر متعلقہ دفعات شامل بتائی گئی ہیں۔ چند روز قبل سامعہ حجاب نے ایک وڈیو بیان میں موقف اختیار کیا تھا کہ انہیں اغوا کرنے کی کوشش کی گئی، اور اسی سلسلے میں انہوں نے طبیعت و حفاظت کے خدشات کے حوالے سے سوشل میڈیا پر سی سی ٹی وی فریم بھی شیئر کیے تھے۔
سامعہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ملزم انہیں کئی روز سے ہراساں کر رہا تھا اور شادی کی غیر مستقل پیشکشیں کرتا رہا؛ اسی تناظر میں انہوں نے متعلقہ حکام اور پولیس سے تحفظ کے لیے مدد کی اپیل کی تھی۔
اطلاعات کے مطابق آج باقاعدہ سماعت نہ ہونے کی وجہ سے صلح نامہ عدالت میں جمع نہ کروایا جا سکا۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ تاریخ پر تحریری صلح نامہ اور دیگر ثبوت پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
عدالت نے ضمانت کی درخواستوں پر فریقین کو نوٹس جاری کیے ہیں اور 15 ستمبر کو سماعت دوبارہ مقرر کی گئی ہے۔ اس تاریخ پر ممکنہ طور پر دونوں فریقین کے بیانِ حلفی اور صلح نامے کی رسمی ریکارڈنگ عمل میں آئے گی۔
جس معاملے نے سوشل میڈیا پر بڑی توجہ حاصل کی، اب باہمی صلح کی بدولت ایک قانونی مرحلے سے آگے بڑھ گیا ہے؛ تاہم مجرمانہ نوعیت کے مقدمات کے فنی پہلو اب بھی عدالت کے دائرہ اختیار میں برقرار ہیں۔ عدالتی کارروائی کے آئندہ مراحل میں تحریری ثبوت اور بیانِ حلفی کی پیشی فیصلہ کن ثابت ہوگی۔
مزید خبریں
بھارتی اداکارہ نے چلتی ٹرین سے چھلانگ لگا دی





