عالمی
Trending

قرض موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کا حل نہیں: وزیراعظم

قرض موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کا حل نہیں: وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف کا اقوام متحدہ میں خطاب

اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر منعقدہ موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق سربراہی اجلاس میں دنیا کو دوٹوک پیغام دیا کہ قرض موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کا حل نہیں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اپنے کیے گئے وعدے پورے کرے کیونکہ ترقی پذیر ممالک اکیلے اس بحران کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے۔


پاکستان میں ماحولیاتی اقدامات اور چیلنجز

وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان گرین ہاؤس گیسز میں کمی کے لیے عملی اقدامات اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ:

  • متبادل توانائی اور گرین انرجی کو فروغ دیا جارہا ہے۔

  • ماحولیاتی تحفظ کے لیے شجرکاری مہم کو ترجیحی بنیادوں پر جاری رکھا گیا ہے۔

  • مقامی سطح پر ایسے منصوبے شروع کیے گئے ہیں جو ماحول دوست ہیں اور مستقبل میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی رہنماؤں کو یاد دلایا کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2022 کے تباہ کن سیلاب نے پاکستان کو 30 ارب ڈالر سے زائد نقصان پہنچایا۔ لاکھوں افراد بے گھر ہوئے، انفراسٹرکچر تباہ ہوا اور معیشت پر بدترین دباؤ آیا۔

شہباز شریف نے دنیا کو واضح پیغام دیا کہ صرف قرضے دینا کوئی پائیدار حل نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ:

  • قرضے دراصل مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیتے ہیں۔

  • متاثرہ ممالک کو ریلیف دینے کے بجائے بوجھ بڑھ جاتا ہے۔

  • اصل ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمی برادری مالی معاونت اور وعدوں کی تکمیل کو یقینی بنائے۔

انہوں نے کہا کہ "قرض، قرض اور مزید قرض” سے موسمیاتی بحران کم نہیں ہوگا، بلکہ ترقی پذیر ملک مزید مشکلات میں پھنس جائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی بحران کے حل میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ ہمارا ملک عالم ماحولیاتی پالیسیوں اور منصوبوں میں تعاون جاری رکھے گا۔

انہوں نے زور دیا کہ دنیا کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی۔ ماحولیاتی انصاف کا تقاضا ہے کہ وہ ممالک جو سب سے زیادہ آلودگی پھیلا رہے ہیں، وہ سب سے زیادہ مدد بھی فراہم کریں۔

وزیراعظم شہباز شریف کے خطاب کا مرکزی نکتہ یہی تھا کہ قرض موسمیاتی تبدیلیوں کا حل نہیں۔ پاکستان اپنی سطح پر اقدامات کر رہا ہے مگر اس بڑے عالمی مسئلے کا حل صرف اس وقت ممکن ہوگا جب ترقی یافتہ ممالک اپنی ذمہ داریاں قبول کریں اور کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔

مزید خبریں

ایف بی آر نے ودہولڈنگ ٹیکس پر اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا

ایف بی آر نے اسلامی نظریاتی کونسل کے ودہولڈنگ ٹیکس فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button