قومی
Trending

سوات میں تباہ کن سیلاب، شانگلہ کا گاؤں شائی درہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا

سوات میں تباہ کن سیلاب، شانگلہ کا گاؤں شائی درہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا

سوات کے پہاڑی علاقے شانگلہ میں حالیہ سیلاب نے تباہی مچا دی۔ سیلابی ریلے کے نتیجے میں گاؤں شائی درہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔ مقامی مکانات، دکانیں، مارکیٹ اور سب سے بڑھ کر لڑکیوں کا واحد پرائمری اسکول بھی بہہ گیا۔

گاؤں شائی درہ میں لڑکیوں کے لیے قائم واحد پرائمری اسکول بھی تباہ ہوگیا جس سے مقامی بچیوں کی تعلیم کا سلسلہ منقطع ہوگیا۔ سیلاب سے پہلے ہی اس علاقے میں تعلیمی سہولیات کی کمی تھی اور اسکول کے بہہ جانے سے صورتحال مزید سنگین ہوگئی ہے۔

سیلابی ریلے نے علاقے کو مرکزی شہروں سے ملانے والی رابطہ سڑک بھی بہا دی، جس کے باعث امدادی سامان اور اشیائے ضرورت متاثرین تک نہیں پہنچ سکیں۔ مقامی لوگ گزشتہ کئی دنوں سے امداد کے منتظر ہیں۔

گاؤں کے رہائشیوں کے مطابق سیلاب کو دس دن گزرنے کے باوجود زاہد آباد کے کئی مکانات اور گلیاں اب تک صاف نہیں کی جاسکیں۔ حکومتی ادارے اور مقامی رضاکار صفائی اور ملبہ ہٹانے میں مصروف ہیں لیکن وسائل کی کمی کے باعث پیش رفت سست روی کا شکار ہے۔

سیلابی صورتحال صرف شانگلہ تک محدود نہیں رہی۔ گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں بھی سیلاب نے تباہی مچائی۔ چٹورکھنڈ اور گاؤں دائن کو ملانے والا پل گرنے سے مقامی آبادی کا گاہکوچ اور گلگت سے رابطہ گزشتہ دو ہفتوں سے منقطع ہے۔

گلیشیئر پھٹنے کے بعد مزید مشکلات

غذر کے علاقے تالی داس اور دیگر مقامات پر گلیشیئر پھٹنے کے باعث سیلابی صورتحال مزید سنگین ہوگئی۔ گلگت شندور روڈ کی بندش نے بالائی علاقوں میں ٹریفک معطل کر دی ہے جس کے سبب شہری شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ تالی داس گاؤں کے متاثرہ مکینوں کی آبادکاری کا واحد حل متبادل گاؤں کا قیام ہے۔ متاثرہ خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے وفاق کے ساتھ مل کر عملی اقدامات کیے جائیں گے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ دائن چٹورکھنڈ آر سی سی پل کی تعمیر کے لیے وفاقی حکومت کا تعاون درکار ہے تاکہ مقامی آبادی کا رابطہ جلد بحال کیا جاسکے۔

سوات اور گلگت بلتستان میں آنے والے اس تباہ کن سیلاب نے واضح کر دیا ہے کہ پہاڑی اور دور دراز علاقوں میں قدرتی آفات کے اثرات زیادہ سنگین ہوتے ہیں۔ شانگلہ کے گاؤں شائی درہ کی مکمل تباہی اور اسکول کے بہہ جانے سے مقامی آبادی نہ صرف رہائشی اور معاشی مشکلات کا شکار ہے بلکہ تعلیمی نقصان بھی ناقابل تلافی ہے۔ دوسری جانب غذر اور تالی داس میں انفراسٹرکچر کی تباہی نے علاقے کو کٹ کر رکھ دیا ہے، جس کے لیے فوری حکومتی اور وفاقی اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں

سیلاب متاثرہ علاقوں میں نیشنل ہائی وے اور بجلی مکمل بحال، 52 فیڈرز آن لائن – عطاء اللہ تارڑ

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button