خبر
Trending

"دریائے ستلج میں 27 سال بعد ریکارڈ توڑ سیلاب، پاکپتن اور قصور کی آبادیوں کا زمینی رابطہ منقطع”


"دریائے ستلج میں 27 سال بعد ریکارڈ توڑ سیلاب، پاکپتن اور قصور کی آبادیوں کا زمینی رابطہ منقطع”

سال 2025 میں دریائے ستلج نے گزشتہ 27 سال بعد سب سے بڑا سیلابی منظر پیش کیا۔ پانی کے غیر معمولی بہاؤ نے نہ صرف تاریخی ریکارڈ توڑا بلکہ اس کے نتیجے میں سینکڑوں چھوٹی بڑی آبادیوں کا زمینی رابطہ بھی منقطع ہو گیا۔ سیلاب کی شدت نے مقامی آبادی کو سخت متاثر کیا اور نقل مکانی کی صورتحال پیدا کر دی۔

دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 85 ہزار کیوسک سے بڑھ گیا، جو حالیہ برسوں میں سب سے بلند سطح ہے۔ اس غیر معمولی اضافہ کو ماہرین نے بھارتی آبی پالیسیوں اور غیر متوقع پانی چھوڑنے کا نتیجہ قرار دیا ہے۔

پاکپتن اور اس کے گرد و نواح میں سیلابی ریلوں نے درجنوں گاؤں کو چاروں جانب سے گھیر لیا۔ نتیجتاً، چھوٹی اور بڑی آبادیوں کا بیرونی دنیا سے زمینی رابطہ مکمل طور پر کٹ گیا۔


سیلاب سے متاثرہ علاقے

پاکپتن میں پانی کے ریلے گھروں اور کھیتوں میں داخل ہو گئے۔ متاثرین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جب کہ مقامی انتظامیہ نے کئی گاؤں کو خالی کرانے کے اقدامات کیے۔

قصور کے علاقے میں دریائے ستلج کا سب سے بڑا سیلابی ریلا گزرا۔ تیز بہاؤ نے کئی دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے انتظامیہ رات بھر سرگرم رہی۔

سیلابی صورتحال کے دوران ڈی پی او قصور اور ڈپٹی کمشنر رات بھر تلوار چیک پوسٹ پر موجود رہے۔ ان کی نگرانی میں ریسکیو آپریشن جاری رہا تاکہ متاثرہ لوگوں کو بروقت نکالا جا سکے۔

سیلاب کے خطرے کے پیش نظر متعدد دیہات کو خالی کرایا گیا۔ پولیس اور مقامی انتظامیہ نے مل کر لوگوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

دریائے ستلج میں 27 سال بعد آنے والا یہ ریکارڈ توڑ سیلاب ایک خطرناک یاد دہانی ہے کہ قدرتی آفات کے آگے انسان کس قدر بے بس ہے۔ متاثرہ آبادیوں کے زمینی رابطے کے منقطع ہونے اور بڑے پیمانے پر انخلا نے صورتحال کی سنگینی کو واضح کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں

سندھ میں سیلاب کا خدشہ، وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا 500 سے زائد کیمپس قائم کرنے کا حکم

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے میں ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر اہم اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ ان کی زیر صدارت فلڈ ایمرجنسی اجلاس ہوا جس میں چیف سیکرٹری، صوبائی وزرا شرجیل انعام میمن، مخدوم محبوب زمان اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ اجلاس میں محکمہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے وزیراعلیٰ کو تفصیلی بریفنگ دی۔

پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق یکم ستمبر سے سندھ کے مختلف اضلاع میں شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے۔

  • شمالی اضلاع میں 72 ریسکیو بوٹس تعینات کی گئی ہیں۔

  • جنوبی اضلاع میں 106 ریسکیو بوٹس کا بندوبست کیا گیا ہے۔
    رپورٹ میں کہا گیا کہ سیلابی صورتحال کی صورت میں 52 ہزار سے زائد خاندان متاثر ہونے کا خدشہ ہے جبکہ اگر اونچے درجے کا سیلاب آیا تو یہ تعداد 50 ہزار سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button