
قومی اسمبلی اجلاس میں ہنگامہ آرائی: اپوزیشن کا واک آؤٹ، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں
حکومت اور اپوزیشن میں شدید لفظی جھڑپ، اسپیکر ایاز صادق کی اپوزیشن کو خاموش کرانے کی کوشش ناکام
اسلام آباد — قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے۔ پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکان نے شدید احتجاج کیا، اسپیکر ڈائس کے سامنے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔
اجلاس کا آغاز اور پوائنٹ آف آرڈر پر تنازعہ
اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اپوزیشن ارکان نے اجلاس کے آغاز میں ہی نکتہ آغاز پر بات کرنے کے لیے مائیک مانگا۔ اسپیکر نے سابق اسپیکر اسد قیصر کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ پہلے وقفہ سوالات مکمل ہونے دیں، جس پر اپوزیشن بینچوں سے شور شرابہ شروع ہوگیا۔
وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کا اعلان اور نعرے بازی
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی خالد مگسی نے وزارت کے ماتحت چار اہم اداروں کو بند کرنے کے فیصلے سے متعلق ایوان کو آگاہ کیا اور تحریری فیصلہ پیش کیا۔ اس اعلان پر اپوزیشن نے شدید نعرے بازی کی، جبکہ اسپیکر نے ماحول کو قابو میں رکھنے کی کوشش کی لیکن صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔
ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑنا اور واک آؤٹ
وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن ارکان اسپیکر ڈائس کے سامنے آ گئے اور سرکاری ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر زمین پر پھینک دیں۔ شور شرابے کے بعد پی ٹی آئی کے ارکان نے احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
علی محمد خان کا میڈیا سے بیان
واک آؤٹ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا فیصلہ حتمی ہوگا اور پارٹی کسی بھی نشست کو فارم 47 کی حکومت کے لیے خالی نہیں چھوڑے گی۔ ان کے مطابق، جہاں پارٹی امیدوار نااہل ہوئے، وہاں کسی اور کو کھڑا کرنا ان کے ساتھ زیادتی ہوگی۔
مزید پڑھیں
https://www.hesco.gov.pk/index2.asp
نیپرا کا سیپکو اور حیسکو پر ساڑھے 9 کروڑ روپے جرمانہ، 15 روز میں ادائیگی کا حکم




