
پیوٹن نے ٹرمپ سے متحدہ عرب امارات میں ملاقات کا اشارہ دے دیا
ماسکو :
دنیا بھر کی نگاہیں ایک بار پھر دو بڑی طاقتوں کے رہنماؤں کی ممکنہ ملاقات پر مرکوز ہو گئیں ہیں۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متحدہ عرب امارات (UAE) میں ملاقات کا عندیہ دیا ہے۔ یہ بات پیوٹن نے متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید سے ماسکو میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
روسی صدر نے کہا کہ "صدر ٹرمپ سے ملاقات کرانے کے لیے کئی دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں” اور "عرب امارات اس ملاقات کے لیے ایک موزوں جگہ ہو سکتی ہے”۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ملاقات باہمی مفادات کی بنیاد پر کی جائے گی اور اگر حالات سازگار ہوئے تو جلد پیش رفت ہو سکتی ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب روس اور امریکہ کے تعلقات میں شدید تناؤ پایا جاتا ہے۔ خاص طور پر:
یوکرین جنگ
نیٹو کی سرگرمیاں
اور معاشی پابندیاں
یہ تمام عوامل دونوں ممالک کے تعلقات پر گہرے اثرات ڈال رہے ہیں۔
ٹرمپ کی وارننگ: 8 اگست کی ڈیڈ لائن
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں واضح کیا تھا کہ اگر 8 اگست تک روس یوکرین کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط نہیں کرتا تو نئی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
متحدہ عرب امارات، جسے دنیا میں سفارتی ہم آہنگی اور ثالثی کے لیے جانا جاتا ہے، اس ممکنہ ملاقات میں میزبان کا کردار ادا کر سکتا ہے۔
امارات نے اس سے قبل:
ایران-سعودی عرب مذاکرات
طالبان-امریکی مذاکرات (قطر میں)
اور یمن بحران میں بھی ثالثی کے کردار ادا کیے ہیں۔
پیوٹن کی حکمت عملی
پیوٹن کے اس بیان کو روس کی ایک نئی سفارتی حکمت عملی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس کے تحت وہ مغرب کے ساتھ تعلقات کو براہ راست ٹرمپ جیسے رہنماؤں کے ذریعے پگھلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پیوٹن ماضی میں بھی ٹرمپ کو ایک عملی اور کاروباری ذہن رکھنے والا لیڈر قرار دے چکے ہیں، اور دونوں کے ذاتی تعلقات نسبتاً خوشگوار رہے ہیں۔
روس اور امریکہ جیسے عالمی طاقتوں کے درمیان سفارتی بات چیت ہمیشہ عالمی منظرنامے پر اثر ڈالتی ہے۔ اگر پیوٹن اور ٹرمپ کے درمیان ملاقات ہوتی ہے تو یہ بلاشبہ ایک تاریخی موقع ہوگا۔ متحدہ عرب امارات کی بطور میزبان پیشکش ایک سفارتی سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں
امریکا کا پاکستانی معدنیات، خصوصاً تانبے کے شعبے میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کا اظہار




