قومی
Trending

14 سال سے کم عمر لڑکوں کی ملازمت پر پابندی، بل سینیٹ سے منظور


14 سال سے کم عمر بچوں کی ملازمت پر مکمل پابندی، بل سینیٹ سے منظور

اسلام آباد میں سینیٹ نے 14 سال سے کم عمر لڑکوں کی ملازمت پر پابندی کے حوالے سے اہم بل منظور کرلیا ہے۔ اس قانون کے مطابق 14 سال سے کم عمر بچوں کو ملازمت دینا مکمل طور پر ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ سینیٹر فوزیہ ارشد کی جانب سے پیش کردہ اس بل کا مقصد بچوں کو محنت مشقت سے بچا کر انہیں تعلیم اور محفوظ مستقبل فراہم کرنا ہے۔

نئے بل کے مطابق اگر کوئی شخص 14 سال سے کم عمر بچے کو ملازمت پر رکھتا ہے تو اسے 6 ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا ہوگی۔ یہ قانون واضح طور پر کم عمر بچوں کو ہر طرح کے استحصال اور محنت مزدوری سے بچانے کے لیے بنایا گیا ہے تاکہ وہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں اور معاشرے میں بہتر مقام حاصل کر سکیں۔

بل میں یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ 14 سال سے بڑی عمر کے بچے کو نقصان دہ کام پر نہیں لگایا جا سکتا۔ اس کے علاوہ، ان سے صرف وہی ہلکی نوعیت کا کام لیا جا سکے گا جس سے ان کی تعلیم متاثر نہ ہو۔ مزید یہ کہ ایسے بچوں سے تین گھنٹے سے زیادہ کام لینا غیر قانونی ہوگا، اور شام سات بجے سے صبح آٹھ بجے تک ان سے کام لینا بھی منع ہوگا۔


نقصان دہ کام اور جبری مشقت پر سخت سزائیں

بل کے مطابق، اگر کوئی شخص کسی بچے کو نقصان دہ کام پر بھرتی کرتا ہے تو اسے ایک لاکھ روپے جرمانہ اور تین سال تک قید کی سزا ہوگی۔ اسی طرح، اگر کسی بچے کو غلامی، جبری مشقت یا مسلح تنازعات میں استعمال کیا گیا تو ذمہ دار کو دس لاکھ روپے جرمانہ اور تین سال قید کی سزا دی جائے گی۔

قانون میں بچوں کو غیر قانونی سرگرمیوں سے بچانے کے لیے بھی سخت اقدامات شامل ہیں۔ اگر کوئی شخص بچے کو پورنوگرافی یا منشیات کے استعمال کے لیے شامل کرتا ہے تو اس پر دس لاکھ روپے جرمانہ اور تین سال تک قید کی سزا مقرر کی گئی ہے۔ یہ شق بچوں کو معاشرتی برائیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے انتہائی اہم سمجھی جا رہی ہے۔

بل پیش کرنے والی سینیٹر فوزیہ ارشد کا کہنا تھا کہ یہ قانون بچوں کے حقوق کے تحفظ کی طرف ایک تاریخی قدم ہے۔ ان کے مطابق، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو ایسا ماحول فراہم کرے جہاں وہ تعلیم حاصل کر سکیں اور ذہنی و جسمانی طور پر صحت مند نشوونما پا سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 14 سال سے کم عمر بچوں کا روزگار صرف غربت کی وجہ سے نہیں بلکہ معاشرتی بے حسی کی بھی علامت ہے، جسے اب روکنا وقت کی ضرورت ہے۔

پاکستان میں لاکھوں بچے کم عمری میں محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہیں جس سے نہ صرف ان کی تعلیم متاثر ہوتی ہے بلکہ ان کا مستقبل بھی داؤ پر لگ جاتا ہے۔ اس بل کی منظوری کو ماہرین نے ایک بڑا قدم قرار دیا ہے، جس سے چائلڈ لیبر کے خاتمے اور بچوں کے محفوظ مستقبل کی راہ ہموار ہوگی۔

مزید پڑھیں

وزیراعظم شہباز شریف کا بڑا اعلان

صوابی میں کلاؤڈ برسٹ سے تباہی، 4 افراد جاں بحق

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button