قومی
Trending

پاکستان کے بڑے دریاؤں میں سیلابی صورتحال شدت اختیار کر گئی

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی وارننگ

 پاکستان کے بڑے دریاؤں میں سیلابی صورتحال شدت اختیار کر گئی

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق ملک کے بڑے دریاؤں میں مسلسل بارشوں اور پہاڑوں سے پانی کے بہاؤ کے باعث سیلابی کیفیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پانی کی سطح مسلسل بڑھنے سے قریبی علاقے متاثر ہونے لگے ہیں، اور حکام نے عوام کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کی ہے۔

پاکستان میں دریاؤں کی بلند سطح، سیلابی پانی


 دریائے چناب میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب

دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اس مقام پر پانی کا اخراج 4 لاکھ 94 ہزار 147 کیوسک تک پہنچ چکا ہے، جس کے باعث نشیبی علاقے زیرِ آب آنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔


 دریائے سندھ کی صورتحال

دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب جاری ہے جہاں پانی کا اخراج 5 لاکھ 32 ہزار 72 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ یہ اخراج اس خطے میں کئی دہائیوں کے بعد سب سے زیادہ شمار کیا جا رہا ہے۔

سکھر بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ یہاں سے 4 لاکھ 22 ہزار 400 کیوسک پانی کا بہاؤ جاری ہے جس نے آس پاس کے اضلاع میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔

دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ پانی کا اخراج یہاں 89 ہزار 60 کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔

سلیمانکی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جہاں 69 ہزار 19 کیوسک پانی کا بہاؤ جاری ہے۔ ہیڈ اسلام پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے اور پانی کا اخراج 82 ہزار 155 کیوسک ہے، جو مقامی کسانوں اور رہائشیوں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔


 دریائے راوی میں نچلے درجے کا سیلاب

دریائے راوی میں سدھنائی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ اس مقام پر پانی کا اخراج 41 ہزار 335 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اگر بارشوں کا سلسلہ جاری رہا تو اس کی شدت میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دریاؤں میں مسلسل بڑھتے ہوئے پانی کی وجہ سے نشیبی علاقے سب سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔ کسانوں کی فصلیں تباہ ہونے کا اندیشہ ہے جبکہ مقامی آبادی کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں آئندہ دنوں میں گرج چمک کے ساتھ مزید بارشوں کا امکان ہے۔ اس پیشگوئی نے سیلابی صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔

  • نشیبی علاقوں کے رہائشی فوری طور پر محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو جائیں۔

  • غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

  • ریسکیو اور ضلعی انتظامیہ کے احکامات پر عمل کریں۔

حکومتی ادارے اور ریسکیو ٹیمیں ہائی الرٹ پر ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں ریلیف کیمپ قائم کیے جا رہے ہیں اور ضروری امدادی سامان پہنچانے کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

مزید خبریں

50 ہزار مرغیاں ہلاک

50 ہزار مرغیاں ہلاک

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button