
خیبر پختونخوا میں کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلے — 4 اضلاع آفت زدہ قرار، 126 سے زائد جاں بحق
پشاور: خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں کلاؤڈ برسٹ، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں نے قیامت خیز تباہی مچا دی۔ سرکاری اور ریسکیو اداروں کی جانب سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اب تک 126 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ متعدد زخمی ہیں۔
باجوڑ کی تحصیل سالارزئی سب سے پہلے متاثر
ریسکیو حکام کے مطابق ضلع باجوڑ کی تحصیل سالارزئی کے علاقے جبراڑئی میں گزشتہ رات آنے والے شدید سیلابی ریلے نے متعدد مکانات کو زمین بوس کر دیا۔
سیلابی پانی کے زور سے رابطہ سڑکیں اور پل بہہ گئے، جس کے باعث متاثرہ گاؤں تک زمینی رسائی ناممکن ہو گئی۔ حکام کے مطابق اب تک 21 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جبکہ 7 افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ تین زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
مانسہرہ اور بٹگرام میں بھی جانی نقصان
ضلع مانسہرہ کے علاقے بٹگرام میں رات گئے کلاؤڈ برسٹ کے باعث کئی افراد تیز ریلے میں بہہ گئے۔ بٹگرام میں 7 اموات کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ شانگلہ میں ایک شخص جاں بحق ہوا۔
پولیس کے مطابق شدید بارشوں اور ریلوں نے کئی مکانات تباہ کر دیے اور بڑی تعداد میں مال مویشی بھی بہہ گئے۔ مقامی افراد اور ریسکیو ٹیمیں مویشیوں اور لاپتہ افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔
پی ڈی ایم اے کی تفصیلات اور متاثرہ اضلاع
پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق، خیبر پختونخوا میں کلاؤڈ برسٹ اور فلیش فلڈز سے سب سے زیادہ نقصان ضلع بونیر میں ہوا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں اموات کی تعداد 146 سے زائد ہو گئی ہے، جن میں سے اکثریت بونیر سے رپورٹ ہوئی۔ بونیر، باجوڑ، مانسہرہ اور بٹگرام کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے۔
بونیر میں سب سے زیادہ اموات
پی ڈی ایم اے کے مطابق بونیر کے 12 سے زائد دیہات شدید متاثر ہوئے ہیں۔ بارش اور کلاؤڈ برسٹ کے باعث 60 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے، جبکہ طوفانی بارشوں اور آبی ریلوں سے 76 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر بونیر کے مطابق اب تک 56 لاشیں اسپتال پہنچائی جا چکی ہیں۔ پیر بابا اسپتال کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر امتیاز کے مطابق لائی گئی لاشوں میں 25 خواتین اور 18 بچے شامل ہیں۔
ریسکیو آپریشن اور مشکلات
ریسکیو حکام کے مطابق بونیر میں کئی دیہات تک زمینی راستے منقطع ہو گئے ہیں، جس کی وجہ سے امدادی ٹیمیں پیدل یا کشتیوں کے ذریعے متاثرہ علاقوں تک پہنچ رہی ہیں۔
لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے صوبائی حکومت کا ہیلی کاپٹر بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ پی ڈی ایم اے نے ریسکیو ٹیموں کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے اور طبی عملے کی تمام چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔
عوام کے لیے انتباہ اور اقدامات
حکام نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ دریاؤں، ندی نالوں اور پہاڑی علاقوں کے قریب جانے سے گریز کریں۔
متاثرہ علاقوں میں عارضی پناہ گاہیں قائم کی جا رہی ہیں، اور متاثرین کو خوراک، پانی اور طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
ریسکیو آپریشن اس وقت بھی جاری ہے اور حکام نے واضح کیا ہے کہ لاپتہ افراد کی تلاش اور متاثرہ آبادی کی بحالی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔
مزید پڑھیں
گلگت بلتستان میں تباہ کن سیلاب: 10 افراد جاں بحق، درجنوں زخمی اور متعدد علاقے متاثر




