
نیپرا کا سیپکو اور حیسکو پر ساڑھے 9 کروڑ روپے جرمانہ، 15 روز میں ادائیگی کا حکم
اسلام آباد (ویب ڈیسک): نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) اور حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) پر مجموعی طور پر ساڑھے 9 کروڑ روپے کے بھاری جرمانے عائد کر دیے ہیں۔ یہ کارروائی دونوں بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے نقصانات کم نہ کرنے، ریکوری میں بہتری نہ لانے اور حفاظتی معیارات پر عملدرآمد میں ناکامی کے باعث کی گئی۔
جرمانے کی تفصیل اور وجوہات
نیپرا کے جاری کردہ حکم نامے کے مطابق:
سیپکو پر کل 7 کروڑ روپے کے جرمانے عائد کیے گئے جن میں:
5 کروڑ روپے لائن لاسز کم کرنے اور ریکوری بہتر نہ بنانے پر
1 کروڑ روپے حفاظتی معیارات (Safety Standards) کی خلاف ورزی پر
1 کروڑ روپے بجلی کے پولز کی ارتھنگ مکمل نہ کرنے پر
حیسکو پر کل ڈھائی کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا گیا، جو سال 2023-24 کے دوران نقصانات کم نہ کرنے اور ریکوری بہتر نہ بنانے پر کیا گیا۔
نیپرا کے شوکاز نوٹس اور ناکامی کی وجوہات
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ دونوں کمپنیوں کو پہلے شوکاز نوٹسز جاری کیے گئے تھے، مگر وہ تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہیں۔ نیپرا کے مطابق:
سیپکو اپنے انتظامی علاقے میں 100 فیصد پولز کی ارتھنگ کرنے میں ناکام رہا۔
دونوں کمپنیوں نے ریکوری کی شرح بہتر بنانے اور بجلی چوری کے خاتمے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔
حفاظتی معیارات پر عمل نہ کرنے سے عوامی جان و مال کو خطرات لاحق ہوئے۔
نیپرا نے دونوں کمپنیوں کو 15 روز کے اندر جرمانے کی رقم نامزد کردہ بینک میں جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ مزید برآں:
سیپکو کو 3 ماہ کے اندر باقی ماندہ اسٹیل اسٹرکچر کی ارتھنگ مکمل کرنے کی ہدایت
حفاظتی معیار بہتر بنانے اور مستقبل میں خلاف ورزی کی صورت میں مزید سخت کارروائی کا عندیہ
نیپرا حکام کا کہنا ہے کہ عوام کو بہتر، محفوظ اور بلاتعطل بجلی کی فراہمی کمپنیوں کی اولین ذمہ داری ہے۔ بجلی تقسیم کار اداروں کی غفلت نہ صرف بجلی کے نقصانات میں اضافہ کرتی ہے بلکہ حادثات کے خطرات بھی بڑھا دیتی ہے۔
حکام نے مزید کہا کہ اگر سیپکو اور حیسکو نے آئندہ بھی کارکردگی بہتر نہ بنائی تو ان پر مزید بھاری جرمانے اور قانونی کارروائی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں
اسلام آباد میں 99 غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز، سی ڈی اے کا بڑا اقدام
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارہ سی ڈی اے (Capital Development Authority) نے وفاقی دارالحکومت میں موجود 99 ہاؤسنگ سوسائٹیز کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔ یہ فیصلہ دارالحکومت میں بڑھتی ہوئی غیرقانونی تعمیرات، زمینوں پر قبضے اور شہریوں کو لاحق فراڈ کے خدشات کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔
سی ڈی اے کی رپورٹ اور اقدامات
سی ڈی اے کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق یہ 99 ہاؤسنگ اسکیمز ادارے کی منظوری کے بغیر کام کر رہی تھیں۔ ان میں نہ صرف زمینوں کی غیرقانونی تقسیم شامل ہے بلکہ بنیادی شہری سہولیات کی عدم دستیابی بھی واضح ہے۔
سی ڈی اے نے نادرا (NADRA) کو باقاعدہ ایک خط لکھا ہے جس میں ان سوسائٹیز کے اسپانسرز اور مالکان کی مکمل تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ اقدام ممکنہ طور پر مستقبل میں ان افراد کو قانونی دائرہ کار میں لانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔




