
پی ٹی آئی کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر پنڈی میں دفعہ 144 نافذ، اڈیالہ جیل کے باہر اضافی سکیورٹی طلب
راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 5 اگست کو ممکنہ احتجاج کے باعث انتظامیہ نے شہر میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے، جس کے تحت ہر قسم کے جلسے، جلوس، ریلیوں اور چار سے زائد افراد کے اکٹھ پر پابندی ہوگی۔ دوسری جانب اڈیالہ جیل حکام نے جیل کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کی درخواست کی ہے کیونکہ جیل کی موجودہ صورتحال انتہائی حساس قرار دی گئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت نے 5 اگست کو اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان کیا ہے، جس کے باعث راولپنڈی انتظامیہ نے امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر اقدامات کیے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر حسن وقار چیمہ کی زیر صدارت ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے بعد ڈپٹی کمشنر نے ضلع بھر میں دفعہ 144 نافذ کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق یہ پابندی 10 اگست تک برقرار رہے گی، جس دوران کسی بھی قسم کے جلسے، جلوس، ریلی یا چار سے زائد افراد کے اجتماع کی اجازت نہیں ہوگی۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امن و امان قائم رکھنے اور کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے ضروری تھا۔
اسی دوران، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عبدالغفور انجم نے سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) راولپنڈی کو ایک خط لکھا ہے جس میں اضافی سکیورٹی کی درخواست کی گئی ہے۔ خط میں بتایا گیا کہ اڈیالہ جیل میں اس وقت 7,700 قیدی موجود ہیں، جبکہ جیل کی گنجائش صرف 2,174 قیدیوں کی ہے۔ اس کے علاوہ، سیاسی قیدیوں اور دہشت گرد قیدیوں کی بڑی تعداد کے باعث جیل کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔
خط میں واضح کیا گیا کہ پی ٹی آئی کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر جیل کے باہر کسی بھی غیر قانونی اجتماع کو روکنے کے لیے بیریئرز اور پولیس فورس کی ضرورت ہے۔ سپرنٹنڈنٹ نے مطالبہ کیا کہ داہگل چیک پوسٹ سے اڈیالہ جیل کے گیٹ نمبر 5 تک اضافی سکیورٹی تعینات کی جائے، اور کسی بھی ہنگامی صورتحال کے لیے فوری ردعمل دینے کے انتظامات کیے جائیں۔
مزید برآں، اڈیالہ جیل کے حکام نے ہوم ڈپارٹمنٹ، آئی جی جیل خانہ جات اور ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) سے بھی اضافی سکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ احتجاج کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت نے احتجاجی حکمت عملی کو حتمی شکل دے دی ہے۔ اس ضمن میں پارٹی نے اپنے تمام ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹرز کو اسلام آباد طلب کیا ہے تاکہ وہ اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج میں شرکت کریں۔ جبکہ صوبائی اسمبلی کے ارکان کو اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاجی مظاہرے کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر بھی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ احتجاج ملکی سیاست میں ایک نیا موڑ لا سکتا ہے اور حکومت و اپوزیشن کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ کر سکتا ہے۔ تاہم حکومتی عہدیداروں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ امن و امان قائم رکھنے میں انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں اور غیر قانونی اجتماعات سے گریز کریں۔




