
علی امین گنڈاپور کا اعلان، سیلاب متاثرین کیلئے نئی بستیاں آباد کی جائیں گی
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے سوات اور دیگر سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کے بعد اہم اعلان کیا ہے کہ متاثرہ آبادیوں کو پانی کے قدرتی راستوں سے ہٹا کر محفوظ مقامات پر نئی بستیاں آباد کی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت متاثرہ خاندانوں کو ان کے نقصان کے عوض معاوضہ دے گی اور سیلاب سے تباہ ہونے والے گھروں کو دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔
📢 "جتنا نقصان ہوا ہے، حکومت دے گی” — وزیراعلیٰ
علی امین گنڈاپور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:
"ہم سیلاب سے آنے والی تباہی کا سو فیصد مقابلہ کریں گے۔ جس کا جتنا نقصان ہوا ہے حکومت اس کی ذمہ داری لے گی۔”
انہوں نے واضح کیا کہ متاثرین کے مالی نقصان کا ازالہ سب سے پہلی ترجیح ہوگی جبکہ سرکاری املاک کے نقصانات کا ازالہ بعد میں کیا جائے گا۔
🚁 فوج اور وفاق کا تعاون
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ فوج بھی امدادی کارروائیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے۔ فوج کی جانب سے دو اضافی ہیلی کاپٹر فراہم کیے گئے ہیں جو ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں استعمال ہو رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ:
"وزیراعظم سمیت تمام وزرائے اعلیٰ نے تعاون کی پیشکش کی ہے۔ وفاق کچھ کرکے کوئی احسان نہیں کرے گا، یہ ان کی ذمہ داری ہے۔”
⚠️ پانی کے قدرتی راستوں پر آبادیاں خطرہ ہیں
علی امین گنڈاپور نے اعتراف کیا کہ برسوں سے لوگ ندی نالوں اور پانی کے قدرتی راستوں پر مکانات اور دکانیں تعمیر کرتے آئے ہیں۔
ان کے مطابق جب بارشیں شدت اختیار کرتی ہیں تو پانی کو گزرنے کا راستہ نہ ملنے کی وجہ سے وہ اردگرد کی آبادیوں میں داخل ہوکر زیادہ نقصان کرتا ہے۔
اسی وجہ سے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مستقبل میں ایسی آبادیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرکے منظم بستیاں قائم کی جائیں گی۔
🏚️ بونیر میں تباہی اور تجاوزات کا مسئلہ
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ بونیر سب سے زیادہ متاثرہ ضلع ہے جہاں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔
اب تک صرف بونیر میں 200 سے زائد افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔
کئی مکانات اور مارکیٹیں تباہ ہوگئیں۔
مال مویشی بھی سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بونیر میں قائم غیرقانونی مارکیٹ وقت پر ہٹا دی جاتی تو شاید اتنا بڑا نقصان نہ ہوتا۔
"جب ہم وارننگ دیتے ہیں کہ یہ جگہ خالی کریں تو لوگ عدالت سے اسٹے آرڈر لے آتے ہیں۔ تجاوزات ختم نہ کی گئیں تو نقصانات بڑھتے جائیں گے۔”
سیدو شریف میں سیلاب متاثرین نے وزیراعلیٰ کے دورے کے موقع پر احتجاج کیا اور سڑک بند کردی۔
متاثرین کا کہنا تھا کہ تین دن گزرنے کے باوجود حکومت کی امداد ان تک نہیں پہنچی۔
حالیہ بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلوں کے باعث خیبر پختونخوا میں تباہ کن صورتحال پیدا ہوئی ہے۔
صوبے بھر میں اب تک 328 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
درجنوں افراد زخمی ہیں۔
سینکڑوں مکانات اور دکانیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔
لاکھوں روپے مالیت کا نقصان ہوا۔
ماہرین کے مطابق ندی نالوں کی صفائی نہ ہونے اور تجاوزات کی بھرمار نے نقصانات میں کئی گنا اضافہ کیا۔
وزیراعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ نہ صرف متاثرہ گھروں کو دوبارہ تعمیر کیا جائے گا بلکہ مستقبل میں نئی منصوبہ بندی کے تحت ایسی آبادیوں کو پانی کے قدرتی راستوں سے ہٹا کر محفوظ علاقوں میں بسایا جائے گا تاکہ آئندہ ایسی تباہی سے بچا جا سکے
مزید پڑھیں
خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر باجوڑ میں امدادی مشن کے دوران کریش




