
بلوچستان میں گندم کا شدید بحران | محکمہ خوراک کا ذخیرہ ختم
کوئٹہ: بلوچستان میں گندم کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے کیونکہ محکمہ خوراک کے پاس موجود ذخیرہ مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبے میں سال 2024 سے 2025 کے لیے تاحال گندم کی خریداری نہیں کی گئی، جس کی وجہ سے موجودہ صورتحال سنگین رخ اختیار کر گئی ہے۔
محکمہ خوراک کے ذمہ دار ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ بلوچستان میں رواں سال کسی بھی سطح پر گندم کی خریداری نہیں کی گئی، جس کے باعث گوداموں میں اسٹاک صفر ہو چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق کابینہ کی منظوری سے صوبے میں 2023 کا پرانا اسٹاک ریلیز کیا جا رہا ہے، تاہم یہ ذخیرہ آئندہ مہینوں کے لیے ناکافی ہے۔
محکمہ خوراک کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں ستمبر 2025 سے مارچ 2026 تک کے عرصے کے لیے گندم دستیاب نہیں ہے۔ اس کمی کے باعث صوبے کو شدید غذائی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
متبادل ذرائع سے خریداری کی سفارش
ذرائع کے مطابق موجودہ بحران پر قابو پانے کے لیے بلوچستان حکومت کو سمری بھیج دی گئی ہے۔ سمری میں پاسکو اور پنجاب حکومت سے کم از کم 5 لاکھ بیگز گندم خریدنے کی سفارش کی گئی ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ گندم کی خریداری کا عمل بلوچستان کابینہ کی منظوری کے بعد آگے بڑھایا جائے گا۔ اس عمل کے تحت پنجاب اور وفاقی اداروں سے گندم حاصل کر کے صوبے میں تقسیم کی جائے گی۔
یاد رہے کہ ماضی میں بلوچستان کے محکمہ خوراک میں گندم کی بوریوں کے خردبرد اور لاکھوں بوریاں خراب ہونے کے اسکینڈل بھی سامنے آ چکے ہیں۔ اس وجہ سے ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر موجودہ بحران پر بروقت قابو نہ پایا گیا تو صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔
گندم کی کمی براہِ راست آٹے کی قلت اور قیمتوں میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔ صوبے کے عوام پہلے ہی مہنگائی اور بیروزگاری کے مسائل کا شکار ہیں اور موجودہ بحران ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دے گا۔
بلوچستان میں گندم کے ذخائر کی کمی ایک سنگین بحران کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ اگر حکومت نے فوری طور پر پاسکو اور پنجاب سے گندم خریداری کا عمل شروع نہ کیا تو آنے والے مہینوں میں صوبہ شدید غذائی بحران سے دوچار ہوسکتا ہے۔
مزید خبریں
ملالہ یوسفزئی کا سیلاب متاثرین کیلئے 2 لاکھ 30 ہزار ڈالر گرانٹ کا اعلان

: ملالہ یوسفزئی کا سیلاب متاثرین کیلئے گرانٹ کا اعلان
لاہور: نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے پاکستان میں تباہ کن سیلاب کے بعد متاثرہ طلبہ اور تعلیمی اداروں کی بحالی کے لیے 2 لاکھ 30 ہزار ڈالر گرانٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔
اس سلسلے میں ملالہ فنڈ کی جانب سے:
“ادارہ تعلیم و آگاہی” کیلئے 2 لاکھ ڈالر
“ماونٹین انسٹیٹیوٹ فار ایجوکیشن اینڈ ڈویلپمنٹ” کیلئے 30 ہزار ڈالر
مختص کیے گئے ہیں تاکہ متاثرہ طلبہ کو تعلیم کی سہولیات فراہم کی جاسکیں۔
ملالہ یوسفزئی نے اپنے بیان میں کہا کہ حالیہ سیلاب نے پاکستان کے ہر صوبے میں تباہی پھیلائی ہے، جس سے نہ صرف لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے ہیں بلکہ سینکڑوں اسکول بھی متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم کا شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم شدید متاثر ہوئی ہے۔
ملالہ یوسفزئی کا پیغام
ملالہ نے کہا کہ
"مشکل کی اس گھڑی میں میرا دل پاکستانی عوام کے ساتھ ہے۔ ہمیں ریلیف کی کوششوں میں فرنٹ لائن ورکرز کے ساتھ کھڑے ہو کر مدد کرنی ہوگی۔”
جلالپور پیروالا کے قریب موٹروے کا حصہ سیلاب میں بہہ گیا، ٹریفک معطل





