
پنجاب میں شدید سیلابی صورتحال: 3200 دیہات متاثر، 24 لاکھ سے زائد افراد مشکلات کا شکار – پی ڈی ایم اے رپورٹ
لاہور: صوبہ پنجاب میں جاری شدید سیلاب نے تباہی مچا دی ہے۔ پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب کی جانب سے جاری ہونے والی تازہ رپورٹ کے مطابق دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلابی ریلوں نے ہزاروں دیہات کو متاثر کیا ہے۔
ریلیف کمشنر پنجاب نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں بتایا کہ اب تک 3200 سے زائد دیہات شدید متاثر ہو چکے ہیں اور مجموعی طور پر 24 لاکھ 52 ہزار افراد اس قدرتی آفت کی لپیٹ میں آئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ سیلاب کے نتیجے میں کم از کم 41 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ متاثرین میں زیادہ تر وہ لوگ شامل ہیں جو نشیبی علاقوں میں مقیم تھے اور بروقت محفوظ مقامات تک نہیں پہنچ سکے۔
مزید یہ کہ 9 لاکھ 99 ہزار افراد کو ریسکیو ٹیموں اور مقامی انتظامیہ کی مدد سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ تاہم اب بھی لاکھوں لوگ مختلف مشکلات اور سہولتوں کی کمی کا شکار ہیں۔
دریاؤں میں پانی کی صورتحال
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ میں دریاؤں کے پانی کے بہاؤ کے اعداد و شمار بھی شامل کیے گئے ہیں۔ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 53 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ سلیمانکی کے مقام پر ایک لاکھ 24 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے۔
اسی طرح دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر 54 ہزار کیوسک اور شاہدرہ کے مقام پر 60 ہزار کیوسک پانی کا بہاؤ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ سطح خطرناک حد تک زیادہ ہے جس کے باعث مزید دیہات زیرِ آب آنے کا خدشہ ہے۔
ریلیف کمشنر پنجاب کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122 اور فوجی دستے مل کر متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔ اس مقصد کے لیے کشتیوں، ہیوی مشینری اور ایمرجنسی کیمپس کا انتظام کیا گیا ہے۔
مزید یہ کہ متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیاء، طبی سہولیات اور خیمے فراہم کیے جا رہے ہیں۔ لیکن متاثرین کی بڑی تعداد کے باعث اب بھی امداد ناکافی محسوس ہو رہی ہے۔
ماہرین زراعت کے مطابق دریائے ستلج اور راوی کے قریب واقع کھڑی فصلیں خاص طور پر کپاس اور مکئی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ اس نقصان کے باعث پنجاب کی زرعی معیشت کو بھاری دھچکا لگنے کا اندیشہ ہے۔
اس کے علاوہ دیہات کے انفراسٹرکچر، اسکول، سڑکیں اور صحت مراکز بھی متاثر ہوئے ہیں جن کی بحالی کے لیے اربوں روپے درکار ہوں گے۔
متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو پینے کے صاف پانی، ادویات اور خوراک کی اشد ضرورت ہے۔ ریلیف کمشنر نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ایمرجنسی فنڈز جاری کیے گئے ہیں
پنجاب اس وقت شدید سیلابی صورتحال کا شکار ہے جہاں لاکھوں افراد مشکلات میں گھیرے ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کی رپورٹ واضح کرتی ہے کہ یہ قدرتی آفت نہ صرف انسانی جانوں کے لیے خطرہ ہے بلکہ صوبے کی معیشت اور انفراسٹرکچر کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔
مزید خبریں
بھارت نے دریائے ستلج پر اونچے درجے کے سیلاب سے پاکستان کو آگاہ کردیا




