خبر
Trending

سونے کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ — ایک ہفتے میں فی تولہ 12 ہزار سے زائد مہنگا

سونے کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ — ایک ہفتے میں فی تولہ 12 ہزار سے زائد مہنگا

کراچی: ملک بھر میں سونے کی قیمت میں مسلسل اضافے کا رجحان برقرار ہے اور آج بھی فی تولہ سونا مہنگا ہوگیا۔
آل پاکستان صرافہ جیولرز اینڈ ایسوسی ایشن کے مطابق فی تولہ سونے کا بھاؤ 2100 روپے اضافے کے ساتھ 4 لاکھ 9 ہزار 878 روپے پر پہنچ گیا ہے۔

10 گرام سونے کی نئی قیمت

ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ 10 گرام سونے کی قیمت میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ 10 گرام سونا 1801 روپے بڑھ کر 3 لاکھ 51 ہزار 404 روپے کا ہوگیا ہے۔

جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق عالمی بازار میں بھی سونے کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

انٹرنیشنل مارکیٹ میں فی اونس سونا 21 ڈالر اضافے کے بعد 3886 ڈالر تک جا پہنچا۔

 فی تولہ سونے میں 12 ہزار 178 روپے اضافہ

اعداد و شمار کے مطابق صرف ایک ہفتے میں پاکستان میں فی تولہ سونا 12 ہزار 178 روپے مہنگا ہوا ہے۔

10 گرام سونے میں 10 ہزار 441 روپے کا اضافہ

اسی دوران 10 گرام سونے کی قیمت میں 10 ہزار 441 روپے کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔


عالمی سطح پر ایک ہفتے کا فرق

جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق عالمی مارکیٹ میں بھی گزشتہ ہفتے کے دوران نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ایک ہفتے میں فی اونس سونا 127 ڈالر بڑھا ہے، جس کے اثرات پاکستانی مارکیٹ پر بھی براہِ راست پڑے۔


 ملکی تاریخ کے بلند ترین نرخ

اس اضافے کے ساتھ سونا ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر برقرار ہے۔ پہلی بار فی تولہ قیمت 4 لاکھ روپے سے اوپر چلی گئی ہے جس نے عوام اور زیورات خریدنے والوں کو شدید متاثر کیا ہے۔

سونے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے زیورات کی خریداری کو عام صارف کی پہنچ سے دور کردیا ہے۔ شادی بیاہ کی تقریبات می زیورات کا بجٹ کئی گنا بڑھ گیا ہے جبکہ مارکیٹ میں خرید و فروخت بھی متاثر ہو رہی ہے۔

دوسری طرف سونے کی بڑھتی ہوئی قیمت نے سرمایہ کاروں کی دلچسپی مزید بڑھا دی ہے کیونکہ مہنگائی اور غیر یقینی معاشی صورتحال میں سونا اب بھی ایک محفوظ سرمایہ کاری تصور کیا جا رہا ہے۔

ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ اگر عالمی سطح پر ڈالر اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ جاری رہا تو سونے کے بھاؤ میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی بھی اس عمل کو تیز کرتی ہے۔

مزید خبریں

پاکستان میں پرانی گاڑیوں کی درآمد پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد

پاکستان میں پرانی گاڑیوں کی درآمد پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد

ایف بی آر کا نیا اقدام

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک میں استعمال شدہ اور پرانی گاڑیوں کی درآمد پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کردی ہے۔ یہ فیصلہ وفاقی حکومت نے کسٹم ایکٹ 1969 کے تحت حاصل اختیارات کے تحت کیا ہے تاکہ درآمدی دباؤ کم ہو اور زرمبادلہ کے بہاؤ کو کنٹرول کیا جاسکے۔


امپورٹ پالیسی آرڈر 2022 کے تحت ڈیوٹی کا اطلاق

جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق یہ ڈیوٹی ان گاڑیوں پر لاگو ہوگی جو امپورٹ پالیسی آرڈر 2022 کے تحت مخصوص شرائط کے ساتھ درآمد کی جا رہی ہیں۔ ان میں شامل ہیں:

  • PCT Heading 8702 → بسیں اور پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیاں

  • PCT Heading 8703 → پرائیویٹ کاریں اور جیپیں

  • PCT Heading 8704 → کمرشل گاڑیاں اور پک اپس

  • PCT Heading 8711 → موٹر سائیکلز


تجارتی بنیادوں پر درآمدات محدود

ایف بی آر نے واضح کیا ہے کہ یہ ڈیوٹی خاص طور پر کمرشل بنیادوں پر درآمد کی جانے والی گاڑیوں پر لاگو ہوگی تاکہ درآمدات میں کمی لائی جا سکے۔

  1. غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کم کرنا

  2. درآمدات کے بڑھتے رجحان کو محدود کرنا

  3. مقامی آٹو انڈسٹری کو سہارا دینا

  4. گاڑیوں کی لگژری درآمدات پر قابو پانا

 گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ

ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ سے توقع ہے کہ مارکیٹ میں پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی قیمتیں مزید بڑھ جائیں گی۔ درآمد کنندگان یہ ڈیوٹی صارفین سے وصول کریں گے جس سے خریدار پر بوجھ پڑے گا۔

یہ اقدام مقامی کار ساز کمپنیوں کے لیے حوصلہ افزا ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ درآمد شدہ گاڑیوں کی مہنگائی کے بعد لوگ لوکل گاڑیوں کو ترجیح دیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button