
صدر ٹرمپ کی جانب سے اضافی ٹیرف کے بعد بھارت کا شدید ردعمل
نئی دہلی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے نے نئی دہلی میں ہلچل مچا دی ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے اس اقدام پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے غیر منصفانہ، بلاجواز اور عالمی اصولوں کے
خلاف قرار دیا ہے۔
🧾 بھارت کا مؤقف –
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک سخت بیان میں کہا:
"امریکہ کا بھارت پر اضافی ٹیرف عائد کرنا نہ صرف افسوسناک بلکہ بلاجواز بھی ہے۔ بھارت اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے وہی اقدامات کر رہا ہے جو دنیا کے دیگر ممالک بھی کر رہے ہیں۔”
⛽ تیل درآمدات پر امریکا کی تنقید
امریکی انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ بھارت روس سے تیل درآمد کر کے امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے، اور اس کا براہ راست اثر امریکی منڈی پر پڑ رہا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے بیان کے مطابق:
"بھارت سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر اضافی ٹیرف عائد کرنا ضروری ہے کیونکہ بھارت روس سے بالواسطہ و بلاواسطہ تیل درآمد کر رہا ہے، جو کہ عالمی مالیاتی ضوابط کے منافی ہے۔”
ایگزیکٹو آرڈر کے تحت صدر ٹرمپ نے بھارت پر اضافی 25 فیصد ٹیرف نافذ کر دیا ہے، جو آئندہ تین ہفتوں میں مکمل طور پر لاگو ہو جائے گا۔ اس سے قبل بھی بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا تھا، یوں بھارت پر کل امریکی ٹیرف کی شرح 50 فیصد تک جا پہنچی ہے۔
❌ کن مصنوعات پر ٹیرف کا اطلاق؟
وائٹ ہاؤس نے وضاحت کی ہے کہ:
اسٹیل، ایلومینیم، اور دوا سازی سے متعلقہ اشیاء فی الحال ٹیرف سے مستثنیٰ ہوں گی
دیگر اشیاء جن میں الیکٹرانکس، ٹیکسٹائل، اور دیگر صارف اشیاء شامل ہیں، ٹیرف کے دائرے میں آئیں گی
بھارتی وزارت خارجہ نے یہ واضح کر دیا ہے کہ بھارت اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرے گا، جس میں ممکنہ طور پر جوابی ٹیرف یا دیگر اقتصادی اقدامات بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
وزارت داخلہ کا بھی کہنا ہے:
"ہم اپنی مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق فیصلے کرتے ہیں، نہ کہ کسی بیرونی دباؤ کے تحت۔”
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی کو بڑھا سکتی ہے، جو پہلے ہی کئی عالمی مسائل، جیسے روس یوکرین جنگ، چین کی اقتصادی پالیسی، اور توانائی کے بحران سے جُڑی ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں
ایرانی صدر کا اعلان – ’’پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت 10 ارب ڈالر تک بڑھانا چاہتے ہیں‘‘
ٹرمپ کا انتباہ: ‘برکس’ ممالک پر 10 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا، بھارت کو بھی استثنیٰ نہیں




