قومی
Trending

کریم آباد انڈر پاس ڈیڑھ سے دو ماہ میں مکمل ہوگا

میئر کراچی کا دعویٰ

کریم آباد انڈر پاس ڈیڑھ سے دو ماہ میں مکمل ہوگا

میئر کراچی کا دعویٰ

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا کہ کریم آباد انڈر پاس کی تعمیر ڈیڑھ سے دو ماہ میں مکمل کر لی جائے گی۔ ان کے مطابق شہر میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی رفتار تیز کر دی گئی ہے تاکہ عوام کو سہولت میسر ہو۔

مرتضیٰ وہاب نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گرین لائن منصوبے کے لیے 2017 میں این او سی جاری کیا گیا تھا، لیکن آٹھ سال بعد 2025 میں دوبارہ کام شروع کیا گیا۔ ان کے مطابق:

  • گرین لائن کی وجہ سے ایم اے جناح روڈ کی حالت انتہائی خراب ہوگئی۔

  • اسٹریٹ لائٹس اور سیوریج نظام متاثر ہوا۔

  • منصوبہ جامع کلاتھ مارکیٹ تک محدود کر دیا گیا ہے۔

میئر کراچی نے بتایا کہ 7 جولائی 2025 کو انہیں وفاق کی جانب سے ایک خط موصول ہوا لیکن ان کے سوالات کا جواب آج تک نہیں دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے ادارے کیا مقامی حکومت کو بائی پاس کرنے کا اختیار رکھتے ہیں؟

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ جب سڑکوں کی حالت خراب ہوتی ہے تو عوام سوال میئر سے کرتے ہیں، لیکن وفاقی حکومت نے 9 سال تک این او سی کو دبا کر رکھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مصطفیٰ کمال کے دور میں وفاقی حکومت مقامی حکومت کو براہ راست فنڈز فراہم کرتی تھی، لیکن آج کوئی ایس او پی موجود نہیں۔


ریڈ لائن منصوبے پر گفتگو

میئر کراچی نے ریڈ لائن پروجیکٹ کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ جس قیمت پر اس کا ٹھیکہ ہوا تھا، اب اس میں نمایاں اضافہ ہوگیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر تکنیکی مسائل جلد حل نہ کیے گئے تو لاگت مزید بڑھ سکتی ہے۔

مرتضیٰ وہاب کے مطابق کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) نے اپنی 106 سڑکوں پر ترقیاتی کام شروع کردیا ہے، جو دو ماہ کے اندر مکمل کر لیے جائیں گے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ جو ٹھیکیدار ناقص معیار کا کام کرے گا، اسے بلیک لسٹ کر دیا جائے گا تاکہ عوام کو معیاری سہولت فراہم کی جا سکے۔

کریم آباد انڈر پاس کی بروقت تکمیل کراچی کے ٹریفک مسائل میں بڑی کمی لا سکتی ہے۔ تاہم وفاق اور مقامی حکومت کے درمیان رابطے کے فقدان نے ایک بار پھر شہری ترقیاتی منصوبوں کو متنازعہ بنا دیا ہے۔

مزید خبریں

وزیراعظم کا مطالبہ: سیلاب کے اثرات کو آئی ایم ایف کے معاشی جائزے میں شامل کیا جائے

نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان ملاقات ہوئی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان طویل المدتی شراکت داری اور تعاون کو سراہا۔


پاکستان کے اقدامات اور آئی ایم ایف کی حمایت

وزیراعظم کا مطالبہ: سیلاب کے اثرات کو آئی ایم ایف کے معاشی جائزے میں شامل کیا جائے

وزیراعظم شہباز شریف نے اعتراف کیا کہ مشکل وقت میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ بروقت تعاون فراہم کیا، جو معاشی بحالی کے لیے نہایت اہم ثابت ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان پروگرام کے تحت طے شدہ اہداف اور وعدوں پر پیشرفت کر رہا ہے۔

وزیراعظم نے زور دیا کہ حالیہ تباہ کن سیلاب نے پاکستانی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے، اس لیے آئی ایم ایف کے آئندہ جائزے میں ان اثرات کو شامل کیا جانا ناگزیر ہے۔ ان کے مطابق سیلاب نے زرعی پیداوار، انفراسٹرکچر اور عوامی معیشت پر براہ راست اثرات ڈالے ہیں۔

ملاقات کے دوران کرسٹالینا جارجیوا نے پاکستان کے عوام کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ افراد کی بحالی اور امداد کے لیے درست تخمینوں پر مبنی اقدامات ضروری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پاکستان کی میکرو اکنامک پالیسیوں پر عملدرآمد کے عزم کی تعریف کرتا ہے۔

سندھ حکومت کا خواتین کیلئے پنک اسکوٹیز منصوبہ، رواں ہفتے سے تقسیم کا آغاز

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button