
راس ٹیلر کی ایک بار پھر انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی، ساموا ٹیم کا حصہ بن گئے
نیوزی لینڈ کے سابق کپتان اور مایہ ناز بلے باز راس ٹیلر نے ایک مرتبہ پھر انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں اب ایک نئی شناخت ملی ہے کیونکہ وہ ساموا کی ٹیم میں شامل ہو گئے ہیں۔
ساموا کی ٹیم رواں ماہ عمان میں ہونے والے ایشیا ایسٹ ایشیا پیسفک ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2026 کوالیفائر میں حصہ لے گی۔ راس ٹیلر اس ایونٹ میں اپنی ٹیم کے لیے کلیدی کردار ادا کریں گے۔
راس ٹیلر کی عمر 41 برس ہے لیکن ان کی فٹنس اور کھیل کے لیے جذبہ اب بھی برقرار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ایک نئی اننگز کھیلنے کے لیے میدان میں واپس آرہے ہیں۔
راس ٹیلر نے نیوزی لینڈ کرکٹ کے لیے شاندار کارکردگی دکھائی اور کئی یادگار اننگز کھیلیں۔ ان کا شمار کیوی ٹیم کے کامیاب ترین بلے بازوں میں ہوتا ہے۔ اب وہ اپنی صلاحیتوں کو ساموا کے لیے استعمال کریں گے تاکہ ٹیم کو عالمی سطح پر کامیابی دلا سکیں۔
ساموا کرکٹ کے لیے خوش آئند فیصلہ
ساموا کرکٹ بورڈ نے راس ٹیلر کی شمولیت کو ٹیم کے لیے ایک بڑا قدم قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق ٹیلر کی موجودگی سے نہ صرف ٹیم کی بیٹنگ لائن مضبوط ہوگی بلکہ نوجوان کھلاڑیوں کو بھی سیکھنے کا موقع ملے گا۔
راس ٹیلر کی واپسی کی خبر نے کرکٹ شائقین کو حیران اور خوش کر دیا ہے۔ مداحوں کا کہنا ہے کہ کرکٹ کے میدان میں ان کی موجودگی ایک بار پھر دلچسپ لمحے لائے گی۔
راس ٹیلر کی انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی اس بات کا ثبوت ہے کہ کھیل کے جذبے کی کوئی عمر نہیں ہوتی۔ ان کا ساموا کے ساتھ کھیلنا نہ صرف ٹیم کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا بلکہ کرکٹ دنیا کے لیے بھی ایک نئی کہانی رقم کرے گا۔
مزید خبریں
مشی خان کا دھماکہ خیز بیان: آدھی رات کو سڑکیں منی بنکاک کا منظر پیش کرتی ہیں
اداکارہ مشی خان نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے معاشرے میں بڑھتی ہوئی فحاشی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں پر سخت ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں رات کے اوقات میں سڑکیں ایک ایسے منظر کی عکاسی کرتی ہیں جو "منی بنکاک” جیسا لگتا ہے، اور اس پر کوئی روک تھام نہیں کی جاتی۔
اپنے بیان میں مشی خان نے کہا کہ وہ کئی ویڈیوز دیکھ چکی ہیں جن میں خواتین برقعے پہن کر سڑکوں پر کھڑی نظر آتی ہیں۔ ان کے مطابق، راولپنڈی اور اسلام آباد میں ٹرانس جینڈر افراد، لڑکیاں اور خواتین کھلے عام جنسی خدمات پیش کرتے ہیں۔
اداکارہ نے مزید کہا کہ شہروں میں مساج پارلرز بھی ایسے مراکز میں بدل چکے ہیں جہاں لڑکیاں ماسک پہن کر مردوں کو مساج فراہم کرتی ہیں، اور کئی افراد ان مقامات پر جانے سے گریز نہیں کرتے۔ انہوں نے وی آئی پی ہوٹلز میں جاری غیر اخلاقی سرگرمیوں پر بھی کڑی تنقید کی۔




