
چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سازش کا الزام مسترد کردیا | چین کا واضح مؤقف
چین نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تازہ الزامات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی تقریبات میں مختلف ممالک کے رہنماؤں کی شرکت کسی بھی صورت امریکا یا کسی تیسرے ملک کے خلاف سازش کے زمرے میں نہیں آتی۔
امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دوسری جنگِ عظیم میں جاپان پر فتح کی یادگاری تقریب میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی موجودگی چین کی امریکا کے خلاف سازش کی نشاندہی کرتی ہے۔
ٹرمپ نے طنزیہ انداز میں کہا کہ "پیوٹن اور کم جونگ ان کو میری نیک خواہشات پہنچائیں”۔ ان کے مطابق چین کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اس وقت کے بیرونی حملہ آور کو شکست دینے میں امریکا نے اہم کردار ادا کیا تھا۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکی صدر کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا:
"چین کے تعلقات کسی بھی تیسرے فریق کے خلاف نہیں ہوتے۔ یہ تعلقات ماضی، حال اور مستقبل میں عالمی امن اور تعاون پر مبنی ہیں۔”
ترجمان نے مزید کہا کہ دوسری جنگِ عظیم کی یادگاری تقریب میں روس اور شمالی کوریا کے رہنماؤں کو بلانا محض تاریخی تعلقات اور تعاون کی علامت ہے، جس کا مقصد امریکا کے خلاف کسی سازش سے قطعاً تعلق نہیں۔
چین نے ہمیشہ عالمی امن اور کثیرالجہتی نظام کی حمایت کی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ چین کی خارجہ پالیسی کی بنیاد کسی ملک کو الگ تھلگ کرنا یا اس کے خلاف محاذ کھڑا کرنا نہیں بلکہ عالمی سطح پر تعاون، ترقی اور امن قائم رکھنا ہے۔
چین ہر سال دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر فتح کی یادگاری تقریب منعقد کرتا ہے۔ اس تقریب میں کئی ممالک کے رہنماؤں کو مدعو کیا جاتا ہے تاکہ عالمی اتحاد، قربانیوں اور امن کے پیغام کو اجاگر کیا جا سکے۔
اس سال کی تقریب میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی شرکت نے امریکا کو تشویش میں مبتلا کر دیا۔ امریکی صدر نے اس کو اپنی پالیسیوں کے خلاف ایک "خاموش اتحاد” سے تعبیر کیا۔
مزید خبریں
بھارت: دریائے جمنا میں پانی خطرناک حد تک بلند، نئی دہلی میں ریلیف کیمپس بھی زیر آب
بھارت میں جاری شدید بارشوں اور بیراج سے چھوڑے گئے پانی نے دریائے جمنا میں خطرناک سیلابی صورتحال پیدا کر دی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہتھنی کنڈ بیراج سے بڑی مقدار میں پانی چھوڑنے کے بعد دریا کی سطح 207 میٹر تک بلند ہو گئی ہے۔ یہ سطح 1963 میں ریکارڈ رکھنے کے آغاز کے بعد سے تیسری بلند ترین سطح ہے۔
یہ صورتحال نہ صرف دہلی بلکہ قریبی علاقوں کے لیے بھی خطرہ بن گئی ہے۔
سیلابی پانی کے باعث نئی دہلی کے نشیبی علاقوں میں قائم ریلیف کیمپس بھی ڈوب گئے۔ ہزاروں افراد جو پہلے ہی اپنے گھروں سے بے دخل ہوئے تھے، اب دوبارہ مشکلات کا شکار ہیں۔
حکام کے مطابق اب تک 12 ہزار کے قریب لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ متاثرین میں زیادہ تر دہلی کے کنارے آباد غریب طبقہ شامل ہے جو پہلے ہی بنیادی سہولیات سے محروم تھے۔




