
سپریم کورٹ: جائیداد کی ملکیت مالک کی وفات کے ساتھ ہی ورثاء کو منتقل ہو جاتی ہے
سپریم کورٹ کا خواتین کے حق وراثت پر اہم فیصلہ
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے خواتین کے حق وراثت سے متعلق اہم کیس میں تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ جائیداد کی ملکیت مالک کی وفات کے فوراً بعد ورثاء کو منتقل ہوجاتی ہے اور کسی بھی قسم کی تاخیر اسلام اور آئین دونوں کے خلاف ہے۔
فیصلہ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل دو رکنی بینچ نے جاری کیا۔
7 صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفے سے قبل تحریر کیا تھا۔
وراثت کا حق خدائی حکم قرار
عورتوں کو وراثت سے محروم کرنا آئین و اسلام کے منافی
سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ:
وراثت کا حق اللہ تعالیٰ کی طرف سے دیا گیا غیر متبدل حکم ہے
عورتوں کو حق وراثت سے محروم کرنا آئین پاکستان اور اسلامی تعلیمات کے صریح خلاف ہے
ملک میں خواتین کو وراثتی حقوق سے محروم کرنا ایک بڑا سماجی اور قانونی مسئلہ ہے جسے ریاست کو فوری طور پر ختم کرنا ہوگا
عدالت نے زور دیا کہ خواتین کو اُن کا حق کسی خوف، دباؤ یا لمبی عدالتی کارروائی کے بغیر ملنا چاہیے۔
جائیداد مالک کی وفات کے فوراً بعد ورثاء کو منتقل ہوتی ہے
تحریری فیصلے کے مطابق:
ملکیت کی منتقلی مالک کی وفات کے وقت ہی ہو جاتی ہے
ورثاء کو حق وراثت دینے میں تاخیر قانون کے اصولوں کے خلاف ہے
وراثت کے حق میں رکاوٹ ڈالنا جرم اور اسلامی احکامات کی خلاف ورزی ہے
عدالت نے قرار دیا کہ کسی بھی شخص کی جانب سے وراثت کو روکنے، چھپانے یا تاخیر کا شکار کرنے کی کوشش قانوناً قابلِ سزا عمل ہے۔
درخواست گزار پر 5 لاکھ روپے جرمانہ
سپریم کورٹ نے درخواست گزار عابد حسین کی جانب سے تاخیر سے ورثاء کو حق دینے پر:
5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا
یہ رقم 7 دن کے اندر سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے پاس جمع کرانے کا حکم دیا
عدالت نے فیصلہ دیا کہ یہ رقم متعلقہ ورثاء میں تقسیم کی جائے گی
عابد حسین کا جائیداد کو تحفہ قرار دینے کا دعویٰ ثابت نہ ہوسکا
مزید یہ کہ سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے عابد حسین کی اپیل خارج کر دی۔
ریاست کی ذمہ داری — خواتین کو فوراً وراثت دلائے
عدالتی فیصلے میں کہا گیا:
ریاست کی ذمہ داری ہے کہ خواتین کو بغیر تاخیر اُن کے وراثتی حقوق دلائے
وراثت سے محروم کرنے والوں کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرایا جائے
ملک میں ایسی روایات اور طاقتور عناصر کی حوصلہ شکنی کی جائے جو خواتین کو اُن کے حقوق سے محروم کرتے ہیں
عدالت نے واضح کیا کہ وراثت سے متعلق قوانین کا مقصد معاشرتی انصاف اور خاندانوں میں مساوات پیدا کرنا ہے۔
وراثت میں تاخیر ناقابلِ قبول
سپریم کورٹ کے اس فیصلے نے خواتین کے حق وراثت سے متعلق ایک مرتبہ پھر واضح پیغام دیا ہے کہ:
عورت کو وراثت سے محروم کرنا کسی صورت جائز نہیں
قانونی اور مذہبی دونوں اصول خواتین کے مساوی حق کی ضمانت دیتے ہیں
ورثاء کے حق میں تاخیر، جھوٹے دعوے اور جائیداد چھپانے کی کوشش سخت قانونی کارروائی کا باعث بن سکتی ہے
یہ فیصلہ پاکستان میں وراثتی حقوق اور خواتین کے تحفظ کے لیے ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔




