قومی

پی ٹی آئی کے مزید 28 اراکین اسمبلی قائمہ کمیٹیوں سے مستعفی، مجموعی تعداد 47 تک پہنچ گئی

پی ٹی آئی کے مزید 28 اراکین اسمبلی قائمہ کمیٹیوں سے مستعفی، مجموعی تعداد 47 تک پہنچ گئی

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مزید 28 اراکین قومی اسمبلی نے مختلف قائمہ کمیٹیوں کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان استعفوں کے بعد قائمہ کمیٹیوں سے دستبردار ہونے والے اراکین کی مجموعی تعداد 47 تک جا پہنچی ہے۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی نے اپنے استعفے اسپیکر قومی اسمبلی کے دفتر میں جمع کرا دیے ہیں۔ یہ قدم بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت کے مطابق اٹھایا گیا، جس میں پارٹی ممبران کو کہا گیا تھا کہ وہ قائمہ کمیٹیوں سے مستعفی ہو جائیں تاکہ حکومت پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔

قائمہ کمیٹیوں کی عام رکنیت کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے 6 اراکین نے چیئرمین شپ کے عہدوں سے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان میں شامل نام یہ ہیں:

  • جنید اکبر

  • عامر ڈوگر

  • ثنا اللہ مستی خیل

  • ڈاکٹر ضیا الدین

  • جاوید اقبال

  • حاجی امتیاز احمد

پی ٹی آئی کے ان تازہ استعفوں کے بعد مجموعی طور پر 47 اراکین اسمبلی مختلف قائمہ کمیٹیوں سے مستعفی ہو چکے ہیں۔ یہ تعداد پارلیمانی سیاست میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھی جا رہی ہے، کیونکہ کمیٹیاں قانون سازی اور پالیسی سازی میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔

قائمہ کمیٹیاں پارلیمنٹ کے اندرونی ڈھانچے کا اہم حصہ ہیں۔ ان کمیٹیوں کے ذریعے قوانین کی جانچ پڑتال، سرکاری محکموں کی کارکردگی کا جائزہ اور مختلف معاملات پر سفارشات تیار کی جاتی ہیں۔ پی ٹی آئی کے اراکین کے استعفے پارلیمانی عمل کو متاثر کر سکتے ہیں۔

قائمہ کمیٹیوں میں ارکان کی غیر موجودگی سے قانون سازی کے عمل میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا یہ قدم حکومت پر سیاسی دباؤ ڈالنے کی ایک حکمت عملی ہے۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپنی پارٹی کے ارکان کو واضح ہدایت دی تھی کہ وہ قائمہ کمیٹیوں کی رکنیت چھوڑ دیں۔ ان کے مطابق کمیٹیوں میں بیٹھ کر کام کرنا حکومت کے ایجنڈے کو تقویت دینے کے مترادف ہے، جبکہ اصل مقصد حکومت کے خلاف عوامی دباؤ کو بڑھانا ہے۔

سیاسی حلقوں کا ماننا ہے کہ پی ٹی آئی کے اس فیصلے سے پارلیمانی عمل میں ایک خلا پیدا ہو جائے گا، جس کا فائدہ حکومت کو بھی ہو سکتا ہے اور نقصان بھی۔ اپوزیشن کے بعض رہنما اسے "سیاسی احتجاج” قرار دے رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر عوام کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ کچھ لوگ پی ٹی آئی کے اس اقدام کو جرات مندانہ قرار دے رہے ہیں جبکہ کچھ ناقدین کے مطابق یہ صرف علامتی احتجاج ہے جس کا عوامی مسائل سے کوئی تعلق نہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق کمیٹیوں سے استعفیٰ دینا پارلیمانی روایات کو کمزور کرتا ہے، لیکن ساتھ ہی یہ اپوزیشن کی طاقت کا اظہار بھی ہے۔ ان کے مطابق مستقبل میں یہ فیصلہ حکومت اور اپوزیشن کے تعلقات پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔

پی ٹی آئی کے مزید 28 اراکین کے استعفوں کے بعد قائمہ کمیٹیوں سے دستبردار ہونے والوں کی تعداد 47 ہو گئی ہے۔ یہ پیش رفت نہ صرف پارلیمانی عمل بلکہ مجموعی سیاسی صورتحال پر بھی اثر انداز ہو گی۔ اب یہ دیکھنا ہوگا کہ حکومت اور اسپیکر قومی اسمبلی اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے کیا حکمت عملی اختیار کرتے ہیں۔

مزید خبریں

ملک کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button