
وفاقی وزیر اطلاعات کا اسد قیصر کی پریس کانفرنس پر ردعمل: بیانات گمراہ کن اور حقائق کے منافی
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے اپوزیشن رہنما اسد قیصر کی حالیہ پریس کانفرنس کو گمراہ کن اور حقائق کے منافی قرار دے دیا۔
معیشت پر بیانات عوام کے حق میں نہیں
اپنے بیان میں عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ ملکی معیشت کے بارے میں اس طرح کے گمراہ کن بیانات عوام کے مفاد میں نہیں ہیں۔
ترسیلات زر میں تاریخی اضافہ
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کیا یہ قابل قبول نہیں کہ ترسیلات زر 38 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں؟
ان کے مطابق یہ اعداد و شمار ملکی معیشت کے استحکام اور عوام کے اعتماد کی عکاسی کرتے ہیں۔
حقائق کے برعکس بیانات پر تنقید
عطاء اللہ تارڑ نے زور دیا کہ حقائق کے برعکس بیانات سے نہ صرف عوامی اعتماد متاثر ہوتا ہے بلکہ ملک کی اقتصادی پوزیشن پر بھی منفی اثر پڑتا ہے۔
مزید پڑھیں
نان فائلرز کیلئے بینک سے رقم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ نافذ
نان فائلرز کیلئے بینک سے رقم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ نافذ
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نان فائلرز کے لیے بینک سے رقم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی کی شرح میں اضافہ نافذ کر دیا ہے۔ یہ اقدام پاکستان میں ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے اور ٹیکس فائلنگ کے عمل کو فروغ دینے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
ایف بی آر کے مطابق اب ایکٹو ٹیکس پیئرز لسٹ (ATL) میں شامل نہ ہونے والے افراد کو یومیہ 50 ہزار روپے سے زائد رقم نکلوانے پر 0.8 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ اس سے قبل یہی شرح 0.6 فیصد تھی، جس کا مطلب ہے کہ ٹیکس کی شرح میں 0.2 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔
یہ اقدام یکم اگست 2025 سے نافذ العمل ہے اور ملک بھر کے تمام بینک اس پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔ ایف بی آر کے حکام کے مطابق اس فیصلے کا مقصد نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانا اور غیر دستاویزی معیشت کو کم کرنا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس پالیسی کا براہِ راست اثر ان لاکھوں افراد پر پڑے گا جو بینکوں کے ذریعے بڑی رقم نکالتے ہیں مگر ٹیکس فائلر نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی شخص یومیہ 1 لاکھ روپے نکالتا ہے تو پہلے اسے 600 روپے ٹیکس دینا پڑتا تھا، لیکن اب یہ رقم 800 روپے ہو جائے گی۔
بینکوں نے اس سلسلے میں اپنے صارفین کو نوٹیفکیشن جاری کر دیے ہیں جس میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ کٹوتی خودکار نظام کے تحت ٹرانزیکشن کے وقت ہو گی۔
پاکستان میں ٹیکس فائلرز کی تعداد ملکی آبادی کے تناسب سے بہت کم ہے۔ ایف بی آر کی اعداد و شمار کے مطابق 22 کروڑ کی آبادی میں صرف چند ملین لوگ ہی باقاعدہ انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرواتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے نان فائلرز کے لیے مختلف مالیاتی پابندیاں اور اضافی ٹیکس عائد کیے ہیں۔
بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ٹیکس کا مقصد ایک طرف تو ٹیکس فائلنگ کو فروغ دینا ہے اور دوسری طرف معیشت میں نقد لین دین (Cash Economy) کو کم کرنا ہے تاکہ رقم کا بہاؤ دستاویزی شکل اختیار کرے۔




