
پنجاب میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی، 4 ہزار دیہات متاثر-اگلے 24 گھنٹے ملتان کے لیے اہم
لاہور: ڈائریکٹر جنرل پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب، عرفان علی کاٹھیا نے انکشاف کیا ہے کہ پنجاب حالیہ سیلابی صورتحال سے بری طرح متاثر ہوا ہے جس کے نتیجے میں 4 ہزار دیہات زیرِ آب آچکے ہیں جبکہ 13 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی اراضی مکمل طور پر ڈوب گئی ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ حکومت اور ریسکیو اداروں کی اولین ترجیح انسانی جانوں کا تحفظ ہے۔ ان کے مطابق سیلابی پانی کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے "بریچ” یعنی بند توڑنے کے فیصلے صرف ٹیکنیکل اسٹڈیز اور ماہرین کی سفارشات کے بعد کیے جاتے ہیں تاکہ نقصان کم سے کم ہو۔
گجرات میں بارشوں سے ریسکیو میں مشکلات
عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ گجرات میں غیر متوقع بارشوں نے ریسکیو آپریشن کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال نئی نہیں کیونکہ گزشتہ کئی اسپیلز میں بھی 300 سے 400 ملی میٹر تک بارشیں ہو چکی ہیں جنہوں نے علاقے کو شدید متاثر کیا۔
سیلابی صورتحال: اگلے 24 گھنٹے ملتان کے لیے اہم
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق ملتان کے حالات پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا:
"تینوں بڑے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہے اور اگلے 24 گھنٹے ملتان کے لیے فیصلہ کن ہوں گے۔”
خانکی کے مقام پر 10 لاکھ 50 ہزار کیوسک کا ریلا آنے کے بعد نہ صرف قریبی دیہات متاثر ہوئے بلکہ ریلوے ٹریکس بھی تباہ ہوگئے۔ اس کے ساتھ ہی ستلج اور راوی میں بھی پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوا ہے جس سے جنوبی پنجاب کے علاقوں میں مزید خطرات بڑھ گئے ہیں۔
ماہرین کے مطابق 13 لاکھ ایکڑ زمین کا زیر آب آنا پاکستان کی زرعی معیشت کے لیے بڑا دھچکا ہے۔ چاول، کپاس اور گنے کی فصلیں مکمل طور پر برباد ہونے کا خدشہ ہے۔ کسانوں کو نہ صرف مالی نقصانات برداشت کرنے ہوں گے بلکہ غذائی بحران کا بھی سامنا ہوسکتا ہے۔
مزید خبریں
بھارت: دریائے جمنا میں پانی خطرناک حد تک بلند، نئی دہلی میں ریلیف کیمپس بھی زیر آب
بھارت میں جاری شدید بارشوں اور بیراج سے چھوڑے گئے پانی نے دریائے جمنا میں خطرناک سیلابی صورتحال پیدا کر دی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہتھنی کنڈ بیراج سے بڑی مقدار میں پانی چھوڑنے کے بعد دریا کی سطح 207 میٹر تک بلند ہو گئی ہے۔ یہ سطح 1963 میں ریکارڈ رکھنے کے آغاز کے بعد سے تیسری بلند ترین سطح ہے۔
یہ صورتحال نہ صرف دہلی بلکہ قریبی علاقوں کے لیے بھی خطرہ بن گئی ہے۔
سیلابی پانی کے باعث نئی دہلی کے نشیبی علاقوں میں قائم ریلیف کیمپس بھی ڈوب گئے۔ ہزاروں افراد جو پہلے ہی اپنے گھروں سے بے دخل ہوئے تھے، اب دوبارہ مشکلات کا شکار ہیں۔
حکام کے مطابق اب تک 12 ہزار کے قریب لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ متاثرین میں زیادہ تر دہلی کے کنارے آباد غریب طبقہ شامل ہے جو پہلے ہی بنیادی سہولیات سے محروم تھے۔




