
پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے تحفظات: میٹرک کے نتائج پر شکوک و شبہات
کراچی: پرائیویٹ اسکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن (پسماء) نے حالیہ میٹرک کے امتحانی نتائج پر سنجیدہ سوالات اٹھا دیے ہیں۔ ایسوسی ایشن کے مطابق اس بار دہم جماعت کے سائنس گروپ کے نتائج میں شدید بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں جس کے باعث والدین اور طلبہ دونوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
پسماء کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کئی طلبہ نے امتحانات میں مکمل شرکت کی، لیکن نتائج میں انہیں غیر حاضر قرار دے دیا گیا۔ کچھ کیسز میں طلبہ کو بہترین کارکردگی کے باوجود فیل دکھایا گیا، جو نہ صرف تعلیمی معیار پر سوالیہ نشان ہے بلکہ طلبہ کے مستقبل کے ساتھ بھی کھلواڑ کے مترادف ہے۔
بورڈ کے پورٹل پر نتائج میں تضاد
ایسوسی ایشن کے مطابق بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی کے آن لائن پورٹل پر بھی نتائج غیر شفاف ہیں۔ بعض طلبہ کا رزلٹ کبھی پاس اور کبھی فیل دکھایا جا رہا ہے، جس سے والدین مزید پریشانی کا شکار ہیں۔ اس صورتحال نے تعلیمی اداروں اور امتحانی سسٹم پر اعتماد کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
والدین کا کہنا ہے کہ ان کے بچوں نے امتحانات کی تیاری کے لیے دن رات محنت کی، لیکن نتائج میں غیر منصفانہ رویے نے ان کی تمام محنت ضائع کر دی۔ کئی طلبہ نے کہا کہ انہوں نے امتحانی کاپیاں بروقت اور مکمل کیں، مگر نتائج میں ان کے نمبر یا تو غائب ہیں یا غیر معمولی حد تک کم دکھائے گئے ہیں۔
پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ ثانوی بورڈ فوری طور پر اس مسئلے کی تحقیقات کرے اور ایسے طلبہ کے نتائج درست کیے جائیں جنہیں بلاوجہ غیر حاضر یا فیل قرار دیا گیا ہے۔ ایسوسی ایشن کے مطابق اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک شفاف حکمت عملی تیار کی جائے تاکہ آئندہ طلبہ کے مستقبل کو نقصان نہ پہنچے۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ میٹرک کے نتائج پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ ماضی میں بھی کئی بار امتحانی عمل میں بے ضابطگیوں اور شفافیت کی کمی پر والدین اور تعلیمی اداروں نے آواز بلند کی ہے۔ اس بار معاملہ زیادہ سنگین اس لیے ہے کہ بڑی تعداد میں طلبہ براہِ راست متاثر ہوئے ہیں
ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ میٹرک کے نتائج صرف ایک کاغذی کاروائی نہیں بلکہ یہ طلبہ کے تعلیمی مستقبل کا تعین کرتے ہیں۔ فیل یا غیر حاضر قرار دینے کے فیصلے سے نہ صرف ان کے تعلیمی سفر پر اثر پڑتا ہے بلکہ ذہنی دباؤ اور مایوسی بھی جنم لیتی ہے۔
پسماء نے حکومتِ سندھ اور تعلیمی بورڈ کے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر اس معاملے میں مداخلت کریں، متاثرہ طلبہ کی داد رسی کریں اور امتحانی عمل کو شفاف بنانے کے لیے جامع اصلاحات متعارف کرائی جائیں۔
میٹرک کے نتائج پر اٹھنے والے یہ سوالات ایک بار پھر اس بات کی یاد دہانی ہیں کہ ہمارے تعلیمی نظام کو شفافیت، ٹیکنالوجی کے درست استعمال اور طلبہ کے مستقبل کے تحفظ کی اشد ضرورت ہے۔ پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کا مطالبہ ہے کہ یہ مسئلہ صرف چند طلبہ یا والدین کا نہیں بلکہ پورے تعلیمی نظام کی ساکھ کا ہے، اور اس کے حل کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
مزید پڑھیں
پنجاب میں بورڈ امتحانات کی بجائے اسیسمنٹ ٹیسٹ کا نفاذ – تعلیمی نظام میں بڑی تبدیلی




