
"31 جولائی سے یوٹیلٹی اسٹورز کا آپریشن بند، کابینہ نے تحلیل کی منظوری دے دی”
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ملک بھر میں یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں متفقہ طور پر یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن تحلیل کرنے کی سمری منظور کرلی گئی۔ اس فیصلے کے تحت 31 جولائی سے ملک بھر میں تمام یوٹیلٹی اسٹورز کا آپریشن ختم کردیا گیا ہے۔
ملازمین کے حقوق کا تحفظ
کابینہ اجلاس میں وزیراعظم نے واضح ہدایت دی کہ یوٹیلٹی اسٹورز کے ملازمین کے حقوق کو مکمل طور پر مدنظر رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام تر قانونی تقاضوں اور ضابطوں کے مطابق ملازمین کے حقوق کا خیال رکھا جائے گا تاکہ کسی کو نقصان نہ پہنچے۔
31 جولائی سے یوٹیلٹی اسٹورز کے آپریشن کے بند ہونے کے بعد ملک میں اشیائے ضروریہ کی فراہمی کے دیگر ذرائع استعمال ہوں گے۔ وفاقی کابینہ نے یقین دہانی کرائی کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے متبادل اقدامات بروئے کار لائے جائیں گے تاکہ مہنگائی کے دباؤ کو کم کیا جاسکے۔
کابینہ نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کو تحلیل کرنے کی سمری کو متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے وزارتوں کو ہدایت دی کہ ملازمین کے مستقبل کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس فیصلے کو حتمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملازمین کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن برسوں سے ملک بھر میں عوام کو رعایتی نرخوں پر اشیائے ضروریہ فراہم کرتی آئی ہے۔ عوامی سطح پر اس فیصلے پر مختلف آراء سامنے آرہی ہیں۔ کچھ حلقوں کے مطابق یہ اقدام اشیاء کی قیمتوں کو متاثر کرسکتا ہے، جبکہ حکومتی مؤقف ہے کہ عوام کو مزید بہتر اور شفاف نظام کے ذریعے سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
مزید پڑھیں
بلند ترین امریکی ٹیرف کے باوجود بھارت اور روس میں تجارتی تعلقات پر اتفاق
بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے ماسکو کا دورہ کرتے ہوئے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاؤروف سے اہم ملاقات کی۔ اس ملاقات میں دونوں ممالک نے اس عزم کا اظہار کیا کہ امریکی دباؤ اور بلند ترین ٹیرف کے باوجود باہمی تجارتی تعلقات کو وسعت دی جائے گی۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بھارت کو روسی تیل خریدنے پر امریکا کی طرف سے سخت اقتصادی پابندیوں اور اضافی ٹیرف کا سامنا ہے۔
امریکا کی روسی تیل خریداری پر بھارت کو اضافی ٹیرف
امریکی انتظامیہ نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ اگر روس سے تیل کی خریداری کا سلسلہ جاری رہا تو آئندہ ہفتے سے بھارت پر اضافی 50 فیصد ٹیرف عائد کر دیا جائے گا۔ اس اقدام کو ماہرین بھارت کی معیشت کے لیے بڑا چیلنج قرار دے رہے ہیں کیونکہ بھارت توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے روسی خام تیل پر انحصار کرتا ہے۔
امریکا کے مطابق روس سے تیل کی خریداری دراصل پابندیوں کی خلاف ورزی ہے، تاہم بھارت کا مؤقف ہے کہ اسے اپنی توانائی کی ضروریات اور عوامی مفاد کے تحت فیصلے کرنے کا حق حاصل ہے۔




