
ایف بی آر نے نئے ضوابط جاری کر دیے
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) نے آن لائن کاروبار کے بڑھتے ہوئے رجحان کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے نئے قواعد و ضوابط جاری کر دیے ہیں۔ اس مقصد کے لیے انکم ٹیکس رولز 2002 میں ترامیم کا مسودہ جاری کیا گیا ہے تاکہ ملکی ڈیجیٹل معیشت کو باقاعدہ اور شفاف بنایا جا سکے۔
ایس آر او کے مطابق، اب آن لائن کاروبار کرنے والے ہر ادارے کو ماہانہ بنیادوں پر اپنی مالیاتی رپورٹ ایف بی آر میں جمع کرانی ہوگی۔
اس کے لیے اداروں کو فارم A1 اور فارم A2 پر اپنی مالیاتی تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی، جن میں مندرجہ ذیل نکات شامل ہوں گے:
این ٹی این نمبر
ماہانہ بینک اکاؤنٹ کا ریکارڈ
فروخت کنندہ کا نام اور پتہ
انوائس نمبر
یہ اقدام اس بات کو یقینی بنائے گا کہ آن لائن کاروباری ادارے اپنی تمام مالی سرگرمیوں کو شفاف انداز میں رپورٹ کریں۔
کوریئر سروس کمپنیوں پر بھی نئی پابندیاں
ایس آر او میں واضح کیا گیا ہے کہ ملک بھر کی تمام کوریئر سروس کمپنیوں کو بھی ایف بی آر میں مالیاتی تفصیلات جمع کرانی ہوں گی۔
یہ تفصیلات ہر سہ ماہی پر جمع کرائی جائیں گی۔
ایف بی آر نے اس مقصد کے لیے فارم ون جاری کیا ہے۔
کوریئر کمپنیوں کو اپنی ترسیلات اور مالیاتی سرگرمیوں کا مکمل ریکارڈ ایف بی آر کو فراہم کرنا ہوگا تاکہ آن لائن خرید و فروخت کے تمام مراحل پر نظر رکھی جا سکے۔
آن لائن کاروبار اور شفافیت کی ضرورت
پاکستان میں آن لائن کاروبار تیزی سے ترقی کر رہا ہے، لیکن اس شعبے کی شفافیت اور ٹیکس وصولی کے حوالے سے مسائل درپیش رہے ہیں۔ نئے قواعد و ضوابط کے ذریعے:
ٹیکس نیٹ کو وسیع کیا جائے گا،
غیر دستاویزی معیشت کو کم کرنے کی کوشش ہوگی،
اور حکومت کو محصولات کی مد میں خاطر خواہ فائدہ حاصل ہوگا۔
ماہرین کے مطابق یہ اقدام مستقبل میں پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کے لیے سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
آن لائن کاروبار کرنے والے اداروں کو اب اپنی ہر ٹرانزیکشن کا حساب دینا ہوگا۔ اس سے نہ صرف ٹیکس نظام بہتر ہوگا بلکہ خریداروں اور فروخت کنندگان دونوں کو قانونی تحفظ بھی حاصل ہوگا۔
اسی طرح، کوریئر کمپنیوں کو بھی اپنی ترسیلات کا ریکارڈ دینا لازمی ہوگا، جو اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ای کامرس میں منی لانڈرنگ یا غیر قانونی سرگرمیوں کی گنجائش نہ رہے۔
ایف بی آر کی جانب سے جاری کیے گئے یہ نئے قواعد و ضوابط پاکستان میں آن لائن کاروبار کو مزید منظم اور شفاف بنانے کے لیے ایک بڑا قدم ہیں۔ اگر ان پر صحیح معنوں میں عمل درآمد ہوا تو یہ نہ صرف حکومتی محصولات میں اضافہ کریں گے بلکہ ڈیجیٹل معیشت کے مستقبل کو بھی مضبوط بنائیں گے۔
مزید پڑھیں




