عالمی

اسرائیلی فورسزنے نہتے فلسطینیوں پرقیامت ڈھا دی، مزید67 فلسطینی شہید

غزہ :  غزہ کے علاقے رفح پرصیہونی فوج کے فضائی اور سمندری حملے تھم نہ سکے ، حملوں میں مزید 67 فلسطینی شہید جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے حملوں میں گھروں اور مساجد کو بھی نشانہ بنایا ، تل الحوا اور ریمال سے 100 شہید فلسطینیوں کی لاشیں برآمد کی گئیں ، اسرائیلی فوج کی 7 اکتوبر 2023 سے جاری بمباری کے نتیجے میں شہدا کی مجموعی تعداد 28 ہزار 340 تک جا پہنچی ہے جبکہ 67 ہزار 984 زخمی ہو چکے ہیں ۔
ادھر ترجمان امریکی قومی سلامتی جان کربی نے کہا ہے کہ غزہ جنگ میں وقفہ کیلئے اسرائیل پر دباؤ ڈال رہے ہیں، اسرائیل سے کہا ہے غزہ میں انسانی امداد میں تیزی لائے۔
جان کربی نے کہاکہ جنگ میں وقفہ کیلئے کچھ پیشرفت ہوئی لیکن ابھی بہت کام باقی ہے ، امریکا کے پاس معلومات نہیں کہ حماس نے قیدیوں کو کہاں رکھا ہے۔
برطانوی وزیرخارجہ ڈیوڈ کیمرون نے مصری سرحد پر غزہ کے انتہائی جنوب میں واقع شہر رفح میں مزید جنگی کارروائی کرنے سے پہلے اسرائیل کو سوچنے کا مشورہ دیا ہے، ڈیوڈ کیمرون کا یہ موقف پیر کے روز رفح پر اسرائیلی بمباری کے بعد سامنے آیا ہے۔
کیمرون نے کہا کہ ہم رفح کی صورتحال پر بہت تشویش میں ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کو اس بمباری کو روکے اور مزید کسی بھی کارروائی کے کرنے سے پہلے بہت سنجیدگی سے سوچے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم جنگ میں فوری وقفہ چاہتے ہیں اور یہ جنگی وقفہ آگے چل کر سیز فائر میں تبدیل ہونا چاہیے۔
دوسری جانب یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ اور امریکی و اسرائیلی اتحادی اسرائیل کو اسلحہ بھیجنا بند کر دیں کیونکہ ان کے بھیجے ہوئے اسلحے سے بہت زیادہ لوگوں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا آپ کب تک یہ سنتے رہنا چاہتے ہیں کہ دنیا کے اہم رہنما اور وزرائے خارجہ یہ کہتے رہیں کہ غزہ میں اتنی بڑی تعداد میں فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔
جوزپ بوریل نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے اس بیان کی مذمت کی ہے کہ رفح سے دس لاکھ سے زائد بے گھر فلسطینیوں کو نکال دیا جائے۔
واضح رہے ہالینڈ کی ایک مقامی عدالت نے انسانی حقوق گروپوں کی استدعا پر ہالینڈ کی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ جنگی طیاروں کے فاضل پرزوں کی فراہمی روک دے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button