پنشن اسکیم میں مجوزہ ترامیم کی تفصیلات سامنے آ گئیں جس کے مطابق ریٹائرمنٹ کے بعد سرکاری نوکری کرنے پر پینشن یا تنخواہ میں سے کوئی ایک چیز ملے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مجوزہ ترامیم کے تحت پنشن میں سالانہ اضافہ دو سال کی اوسط مہنگائی کے 80 فیصد کے برابر ہوگا، رضاکارانہ ریٹائرمنٹ پر 60 سال تک پہنچنے پر پنشن سے ہر سال 3 سے20 فیصد تک سالانہ کٹوتی ہوگی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پنشن اسکیم میں ترامیم وزارت خزانہ، دفاع اور وزارت داخلہ کی مشاورت سے تیار کی گئیں۔
مجوزہ ترامیم کے مطابق ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ سرکاری نوکری کرنے والے کو پنشن ملے گی یا تنخواہ ملے گی، ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ نوکری کرنے پر صرف ایک محکمے سے پنشن ملے گی، سرکاری ملازم میاں اور بیوی کی ریٹائرمنٹ کے بعد کسی ایک کے فوت ہونے پر دونوں کی پنشن ملے گی، پنشنر کی وفات کے 10 سال بعد تک اس کی فیملی کو پنشن مل سکے گی۔
حادثاتی طور پر ریٹائر ہونے والے سرکاری ملازم کو 60 سال کی عمر تک پنشن ملے گی، سرکاری ملازم کی موت کی صورت میں اس کی فیملی کو 25 سال تک پنشن ملے گی، پنشنرز کے بچے جسمانی یا ذہنی معذور ہونے کی صورت میں عمر بھر پنشن حاصل کریں گے۔
مجوزہ ترمیم کے مطابق مسلح افواج کے ملازمین کی رضاکارانہ ریٹائرمنٹ پر پنشن سے 3 سے 20 فیصد سالانہ کٹوتی ہوگی، سول آرمڈ فورسز سے رضا کارانہ ریٹائرمنٹ پر پنشن سے 3 سے 20 فیصد سالانہ کٹوتی ہوگی۔
سرکاری ملازم کو ریٹائرمنٹ پر آخری دو سال کی بنیادی تنخواہ کے اوسط کے 70 فیصد پنشن ملے گی، سرکاری ملازمین 25 سال نوکری کے بعد رضاکارانہ طور پر ریٹائر ہو سکیں گے، قبل از وقت رضاکارانہ ریٹائرمنٹ پر 60 سال کی عمر تک سالانہ پنشن سے کٹوتی ہوگی، پنشن میں سالانہ اضافہ ریٹائرمنٹ کے وقت ملنےوالی پنشن کی بنیاد پر ہی ملے گا۔
مجوزہ ترمیم کے مطابق پنشن میں سالانہ اضافہ علیحدہ رقم کے طور پر شمار ہوگا، پے اینڈ پنشن کمیشن ہر تین سال بعد بیس لائن پنشن کاجائزہ لے گا۔