مشرق وسطیٰ کے مسئلے کا واحد قابل عمل حل "دو ریاستی حل” ہے، چینی مندوب
غزہ کے موجودہ تنازعے کے اثرات پریشان کن ہیں، فوچھونگ
اقوام متحدہ ۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو چھونگ نے فلسطین اسرائیل کے مسئلے پر سلامتی کونسل کی کھلی بحث میں کہا کہ مشرق وسطیٰ کے مسئلے کا واحد قابل عمل حل "دو ریاستی حل” پر عمل درآمد ہے۔جمعرات کے روز فو چھونگ نے کہا کہ گزشتہ چند دہائیوں کے دوران، فلسطین اور اسرائیل کی صورتحال بار بار افراتفری کا شکار رہی ، جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ "دو ریاستی حل” پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے اور فلسطینی عوام کے ایک آزاد ریاست تشکیل دینے کے قومی حقوق کی ضمانت نہیں دی گئی ہے۔ چین فلسطین کے لئے ایک آزاد ریاست کے قیام اور "فلسطین کی حکمرانی فلسطینیوں کے ہاتھوں میں ” کے اصول کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔چین مزید وسیع پیمانے پر، مزید مستند اور موثر بین الاقوامی امن کانفرنس بلانے اور دو ریاستی حل کے نفاذ کے لئے ایک ٹھوس ٹائم ٹیبل اور روڈ میپ تیار کرنے کی تجویز پیش کرتا ہے۔
فو چھونگ نے کہا کہ معصوم زندگیوں کو بچانے کے لئے فوری اور دیرپا جنگ بندی ضروری ہے۔ چین نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں تمام فوجی کارروائیاں فوری طور پر بند کرے اور غزہ کے عوام کو اجتماعی سزا دینا بند کرے۔ اہم اثر و رسوخ رکھنے والے ممالک کو سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کے لئے مخلصانہ اور ذمہ دارانہ کوششیں کرنی چاہئیں۔
فو چھونگ نے کہا کہ غزہ کے موجودہ تنازعے کے اثرات تیزی سے باہر پھیل رہے ہیں جو پریشان کن ہیں۔ چین تمام فریقین پر زور دیتا ہے کہ وہ صبرو تحمل سے کام لیں اور کشیدگی کو بڑھانے والے عمل سے گریز کریں۔